تاریخی انسائیکلوپیڈیا

البرٹ آئن سٹائن

البرٹ آئن سٹائن (1879-1955) ایک ممتاز نظریاتی طبیعیات دان ہیں جن کا کام ہماری فطرت کی تفہیم کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا۔ وہ اپنی نظریہ نسبیت کے لیے مشہور ہیں، لیکن انہوں نے کوانٹم میکانکس، شماریاتی میکانکس اور کاسمولوجی میں بھی نمایاں کردار ادا کیا۔

ابتدائی سال

البرٹ آئن سٹائن 14 مارچ 1879 کو جرمنی کے ریاست وورتمبرگ کے اولم میں پیدا ہوئے۔ ان کا خاندان میونخ منتقل ہوا، جہاں ان کے والد، ہرمن آئن سٹائن، اور چچا نے بجلی کے آلات کی پیداواری کاروبار شروع کیا۔ آئن سٹائن نے ابتدائی عمر میں ہی ریاضی اور سائنس میں دلچسپی ظاہر کی۔

سکول مکمل کرنے کے بعد انہوں نے سوئٹزر لینڈ کے زیورخ میں پولی ٹیکنک انسٹی ٹیوٹ میں داخلہ لیا۔ اگرچہ انہیں بعض مضامین میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، لیکن ریاضی اور طبیعیات میں ان کی غیر معمولی صلاحیتوں نے انہیں کامیابی سے اپنی تعلیم مکمل کرنے میں مدد دی۔

سائنسی کیریئر

ڈگری حاصل کرنے کے بعد آئن سٹائن نے برن میں سوئس پیٹنٹ آفس میں کام کیا۔ 1905 کا سال، جو ان کا "عجائبات کا سال" کہلایا، انہوں نے چار انقلابی سائنسی مقالات شائع کیے۔ ان میں سے ایک مقالہ فوٹو الیکٹرک اثر پر تھا، جس کے لیے انہوں نے بعد میں 1921 میں طبیعیات میں نوبل انعام حاصل کیا۔

تاہم، آئن سٹائن کا سب سے مشہور کام ان کا خاص نظریہ نسبیت ہے، جو اسی مقالہ میں پیش کیا گیا تھا۔ یہ نظریہ، جس سے مشہور مساوات E=mc² وابستہ ہے، نے خلاء اور وقت پر ایک نیا زاویہ نظر پیش کیا، اور نیوٹن کی کلاسیکی طبیعیات کو مسترد کر دیا۔

عام نظریہ نسبیت

1915 میں آئن سٹائن نے اپنا عام نظریہ نسبیت مکمل کیا، جو گریویٹی کو ماس کی وجہ سے وقت-خلاء کے مڑنے کے طور پر بیان کرتا ہے۔ یہ نظریہ 1919 میں اس وقت تصدیق ہوا جب آسٹرونومروں نے سورج کی گرہن کے دوران ستاروں کی روشنی میں مڑنے کا مشاہدہ کیا، جس نے آئن سٹائن کو بین الاقوامی شہرت بخشی۔

عام نظریہ نسبیت جدید کاسمولوجی میں بہت سے موجودہ تحقیقات کی بنیاد بنی، بشمول سیاہ چھیدوں اور پھیلتی کائنات کی تفہیم۔

آخری سال اور وراثت

جب جرمنی میں نازیوں کی حکومت آئی تو آئن سٹائن امریکہ منتقل ہوگئے، جہاں انہوں نے نیوجرسی میں پرنسٹن کے ایڈوانسڈ اسٹڈیز انسٹی ٹیوٹ میں ایک عہدہ سنبھالا۔ انہوں نے اپنی زندگی کے آخری دنوں تک سائنسی کام اور سماجی سرگرمیوں میں مصروفیت جاری رکھی۔

آئن سٹائن ذہنی جنون کی علامت بن گئے، ان کا نام سائنس کا مترادف بن گیا۔ انہوں نے دوسری جنگ عظیم کے بعد امن اور جوہری ہتھیاروں کے خلاف بھی سرگرم آواز بلند کی۔

البرٹ آئن سٹائن 18 اپریل 1955 کو پرنسٹن میں وفات پا گئے، اور اپنے پیچھے نہ صرف سائنسی وراثت چھوڑ گئے بلکہ ان کے متعدد اقوال اور آئیڈیاز بھی ہیں جو دنیا بھر میں لوگوں کو متاثر کرتی ہیں۔

سائنس اور ثقافت پر اثر

آئن سٹائن کی سائنسی کامیابیاں طبیعیات پر گہرا اثر ڈال ہیں، اور ان کے نظریات آج بھی جدید تحقیقات پر اثر انداز ہیں۔ ان کا سائنسی طریقہ اور فلسفہ، جو جرات مندانہ قیاسات اور تجرباتی تصدیق پر مبنی ہے، آج بھی سائنس دانوں کے لیے متعلقہ ہے۔

آئن سٹائن فلسفہ اور فن میں بھی دلچسپی رکھتے تھے، انہوں نے سماجی زندگی میں متحرک کردار ادا کیا اور امن کی اپیل کی۔ ان کے کام اور اقوال آج بھی دنیا بھر میں سائنس دانوں، طلباء اور سائنس کے شائقین کی نسلوں کو متاثر کرتے ہیں۔

خلاصہ

البرٹ آئن سٹائن صرف ایک طبیعیات دان نہیں بلکہ 20ویں صدی کا ایک ثقافتی اور سائنسی علامت ہیں۔ ان کے نظریات اور کامیابیاں نہ صرف سائنس بلکہ ہماری دنیا کے تصور کو بھی بدل دیتی ہیں۔ آئن سٹائن نے ثابت کیا کہ سائنس نہ صرف پیچیدہ اور سنجیدہ ہے بلکہ یہ خوبصورت اور متاثر کن بھی ہو سکتی ہے۔

بانٹنا:

Facebook Twitter LinkedIn WhatsApp Telegram Reddit email