لوئی چودھری، جسے سورج بادشاہ بھی جانا جاتا ہے، فرانس اور یورپ کی تاریخ کے سب سے بااثر بادشاہوں میں سے ایک تھے۔ ان کی حکومت، جو 1643 سے 1715 تک جاری رہی، مطلق العنانی اور ثقافتی عروج کی علامت بن گئی۔
لوئی چودھری 5 ستمبر 1638 کو قلعہ نیور میں پیدا ہوئے۔ وہ لوئی تیرہویں اور اینا آسٹریائی کے بیٹے تھے۔ اپنے والد کی موت کے بعد، چار سال کی عمر میں وہ بادشاہ بن گئے۔ تاہم، حقیقی حکومت 1661 تک ان کے ریجنٹ، کارڈینل مائزرینٹے کے تحت عمل میں رہی۔
لوئی چودھری نے مطلق حکمرانی کے اقتدار کو مضبوط بنانے کی کوشش کی۔ 1661 میں، مائزرینٹے کی موت کے بعد، انہوں نے ریاست کا انتظام اپنے ہاتھ میں لیا اور نعرہ لگایا: "ریاست میں ہوں میں"۔ انہوں نے تمام اختیارات اپنی مٹھی میں مرکوز کر لیے، جو انہیں نہ صرف سیاست بلکہ ملک کی معیشت کو بھی کنٹرول کرنے کی صلاحیت دی۔
لوئی چودھری کے دوران فرانس یورپ کا ثقافتی دارالحکومت بن گیا۔ بادشاہ نے فنون، تعمیرات اور ادب کی سرپرستی کی۔ انہوں نے پینٹنگ اور مجسمہ سازی کی اکیڈمی کے ساتھ ساتھ موسیقی کی اکیڈمی کی بنیاد رکھی۔ اس دوران بڑی شاندار فن پارے تخلیق کیے گئے، جیسے مولیئر اور رسن کے کام۔
سب سے نمایاں تعمیراتی منصوبے کا نام ورسیلس کا محل تھا، جو بادشاہی اقتدار اور شان و شوکت کی علامت بن گیا۔ تعمیرات کا آغاز 1661 میں ہوا، اور ورسیلس فرانس کی سیاسی زندگی کا مرکز بن گیا۔
لوئی چودھری کی خارجہ پالیسی متعدد جنگوں سے مخصوص تھی جو فرانس کی سرزمینوں کو بڑھانے کی مقصد پر تھی۔ انہوں نے فرانکو-ہالینڈ کے تنازع (1672–1678) اور ہسپانوی وراثت کی جنگ (1701–1714) جیسے تنازعات میں حصہ لیا۔
یہ جنگیں اکثر ملک کے وسائل کی کمیابی اور معیشت کی کمزوری کا باعث بنتی تھیں، باوجود اس کے کہ ابتدائی فوجی کامیابیاں حاصل کی گئیں۔
لوئی چودھری 1 ستمبر 1715 کو انتقال کر گئے۔ ان کی وراثت متنازعہ ہے۔ ایک طرف، انہوں نے فرانس کو ایک بڑی یورپی طاقت کے طور پر مستحکم کیا، تو دوسری جانب، ان کی حکومت اقتصادی بحران اور سماجی بے چینی کا باعث بنی، جو بعد میں فرانس کی انقلاب کی طرف لے گئی۔
لوئی چودھری اپنی لگژری طرز زندگی کے لئے مشہور تھے۔ ان کے کئی محبت کے تعلقات تھے، جن میں سے سب سے مشہور مدام دی مونتسپن تھیں۔ ان کی دربار شان و شوکت سے بھرپور تھی، اور بادشاہ نے فیشن اور انداز کو خاص توجہ دی۔
لوئی چودھری ایک ایسی شخصیت ہیں جن کے بارے میں بہت کچھ کہا جا سکتا ہے۔ ان کی حکومت نے فرانس اور دنیا کی تاریخ میں ایک گہرا اثر چھوڑا۔ وہ مطلق العنانی کی علامت بن گئے، اور ان کا ثقافتی ورثہ آج بھی لوگوں کو متاثر اور حیرت میں ڈال دیتا ہے۔