مارٹن لوتھر کنگ جونیئر (1929-1968) ایک نمایاں امریکی پادری، کارکن اور شہری حقوق کی تحریک کے رہنما تھے، جو نسلی علیحدگی اور امتیاز کے خلاف اپنے غیر تشدد پسند مزاحمت کے لئے جانے جاتے ہیں۔ ان کا کام نہ صرف ریاستہائے متحدہ کو تبدیل کیا بلکہ انسانی حقوق کی عالمی تحریک میں بھی ایک گہرا اثر چھوڑا۔
مارٹن لوتھر کنگ 15 جنوری 1929 کو اٹلانٹا، جارجیا میں ایک پادری کے خاندان میں پیدا ہوئے۔ وہ خاندان کے تیسرے بچے تھے۔ کم عمری میں انہوں نے نسلی امتیاز کا سامنا کیا، جس نے ان کے نظریہ زندگی پر نمایاں اثر ڈالا۔ 1944 میں انہوں نے مور ہاؤس کالج میں داخلہ لیا، جہاں انہوں نے سوشیالوجی اور تھیولوجی کی تعلیم حاصل کی۔
کنگ نے اپنی تعلیم کو کروزر تھیولوجیکل سمیری میں جاری رکھا، جہاں انہیں مہاتما گاندھی سے متاثر ہونے والی غیر تشدد پسند مزاحمت کے خیالات سے آگاہی حاصل ہوئی۔ انہوں نے 1951 میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی اور بوسٹن یونیورسٹی میں تعلیم جاری رکھی، جہاں 1955 میں انہوں نے نظامتھیولوجی میں اپنی تحقیق مکمل کی۔
کنگ 1955 میں شہری حقوق کی تحریک میں ایک نمایاں شخصیت بن گئے، جب انہوں نے مونٹگمری میں روزا پارکز کی گرفتاری کے بعد بس بائیکاٹ کا اہتمام کیا۔ یہ بائیکاٹ ایک سال سے زیادہ جاری رہا اور نسلی علیحدگی کے خلاف جدوجہد کا ایک علامتی نشان بن گیا۔ بائیکاٹ کے دوران کنگ نے اپنے تقاریر کی مہارت اور تنظیمی صلاحیتوں کا استعمال کیا، جس نے انہیں تحریک کا رہنما تسلیم کرایا۔
کنگ غیر تشدد پسند مزاحمت اور شہری نافرمانی کی طاقت میں یقین رکھتے تھے۔ انہوں نے اپنے طریقے گاندھی کی فلسفہ پر مبنی کیے، یہ کہتے ہوئے کہ تشدد صرف مزید تشدد پیدا کرتا ہے۔ ان کا طریقہ کار بڑے مظاہروں، جلسوں اور مارچوں کے علاوہ مذہبی اور اخلاقی دلائل کو عوامی توجہ کی جانب متوجہ کرنے کے لئے استعمال کرنا شامل تھا۔
کنگ کی سب سے مشہور تقریر "میرے پاس ایک خواب ہے" 28 اگست 1963 کو واشنگٹن مارچ برائے روزگار اور آزادی کے دوران پیش کی گئی۔ اس تقریر میں انہوں نے نسلی انصاف اور مساوات کا مطالبہ کیا، اپنے خواب کو بیان کرتے ہوئے کہ مستقبل میں لوگوں کا فیصلہ جلد کے رنگ کی بجائے ان کے کردار کے مواد کے مطابق ہوگا۔
کنگ نے 1964 کے شہری حقوق کے قانون اور 1965 کے ووٹنگ حقوق کے قانون جیسے اہم قوانین کی منظوری کے لئے فعال طور پر کام کیا، جنہوں نے سیاہ فام امریکیوں کے لیے قانونی رکاوٹوں کو ختم کرنے میں مدد فراہم کی اور ان کے حقوق کی حفاظت کی۔ ان کی کوششوں نے تمام امریکیوں کے لئے تعلیمی اور ملازمت کے مواقع تک وسیع تر رسائی کو ممکن بنایا۔
کنگ نے 4 اپریل 1968 کو میمفس، ٹینیسی میں اپنے پرتشدد قتل کا سامنا کرنے تک انصاف اور مساوات کے لئے جدو جہد جاری رکھی۔ ان کی وراثت شہری حقوق کی تحریک میں زندہ ہے اور دنیا بھر میں لوگوں کو ناانصافی کے خلاف لڑنے کی ترغیب دیتی ہے۔
1983 میں، امریکی کانگریس نے جنوری کے تیسرے پیر کو مارٹن لوتھر کنگ کے دن کے طور پر منانے کا اعلان کیا، تاکہ ان کی یاد اور کامیابیوں کو خراج تحسین پیش کیا جا سکے۔ یہ دن مساوات اور انصاف کی جدوجہد کا ایک علامتی نشان بن گیا۔
مارٹن لوتھر کنگ جونیئر امریکی تاریخ کی ایک سب سے متاثر کن شخصیت رہتے ہیں۔ ان کے غیر تشدد، انصاف اور مساوات کے خیالات نسلوں کے فعالیت پسندوں اور انسانی حقوق کے تحفظ کرنے والوں کو متاثر کرتے رہتے ہیں۔ ان کے کام کی اہمیت صرف امریکی سیاق و سباق تک محدود نہیں ہے - یہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کے لئے جدوجہد کا علامت بن چکا ہے۔