کینیڈا نے دونوں عالمی جنگوں میں اہم کردار ادا کیا اور اس کی شرکت نے ملک کی ترقی، سیاسی زندگی اور بین الاقوامی تعلقات پر نمایاں اثر ڈالا۔ 20ویں صدی کے آغاز سے، کینیڈا ایک زیادہ آزاد قوم بنتا جا رہا تھا اور اس کی جنگوں میں شرکت اس تبدیلی کی عکاسی کرتی ہے۔
پہلی عالمی جنگ 1914 میں شروع ہوئی اور جلد ہی یورپ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ کینیڈا، برطانوی سلطنت کا حصہ ہونے کے ناطے، نے 4 اگست 1914 کو جرمنی کے خلاف جنگ کا اعلان کیا۔ اگرچہ کینیڈا آزاد تھا، تاہم اس کی جنگ میں شرکت کو برطانیہ کی حمایت کے لیے اہم سمجھا گیا۔
کینیڈی فوج نے مختلف محاذوں پر لڑائی کی، جن میں مغربی محاذ شامل ہے۔ مشہور ترین لڑائیوں میں سے ایک وِمی رِیج کی لڑائی تھی، جو اپریل 1917 میں ہوئی۔ کینیڈی فوج نے اپنی جنگی مہارت اور حکمت عملی کا مظاہرہ کیا، جس سے ان کی بین الاقوامی سطح پر ساکھ مضبوط ہوئی۔
کینیڈا نے جنگ کے دوران نمایاں نقصانات اٹھائے: 61,000 سے زائد کینیڈی ہلاک ہوئے، جبکہ 170,000 سے زیادہ زخمی ہوئے۔ جنگ نے کینیڈی معاشرے پر گہرا اثر ڈالا اور سماجی تبدیلیوں کا باعث بنی، جن میں خواتین کے حقوق میں اضافہ اور سماجی پروگراموں کا توسیع شامل ہے۔
دوسری عالمی جنگ 1 ستمبر 1939 کو جرمنی کے پولینڈ پر حملے سے شروع ہوئی۔ کینیڈا نے دوبارہ 10 ستمبر 1939 کو جرمنی کے خلاف جنگ کا اعلان کیا، جو ایک ہفتہ بعد برطانیہ کی جانب سے کیا گیا تھا۔ اس بار کینیڈی حکومت نے جنگ کا آزادانہ اعلان کرنے کا فیصلہ کیا، جو قومی خود آگاہی کی ترقی کی علامت تھی۔
کینیڈی فوج نے یورپ، شمالی افریقہ اور ایشیائی بحر الکاہل میں جنگی کارروائیوں میں فعال شرکت کی۔ کینیڈا کی جنگ میں شرکت کے اہم مراحل یہ تھے:
دوسری عالمی جنگ نے کینیڈی کی معیشت میں نمایاں تبدیلیاں قائم کیں۔ جنگی پیداوار نے ملازمتیں فراہم کیں اور اقتصادی ترقی میں معاونت کی۔ خواتین نے بھی کام کی جگہ میں فعال طور پر شامل ہوا، جس سے جنگ کے بعد خواتین کے حقوق میں مزید توسیع ہوئی۔
دوسری عالمی جنگ کے بعد کینیڈا اقوام متحدہ کا ایک بانی رکن بن گیا اور بین الاقوامی سیاست میں فعال رہا۔ عالمی جنگوں میں شرکت نے ملک کی بین الاقوامی سطح پر وقار بڑھایا اور اس کی زیادہ آزاد خارجہ پالیسی کی راہ ہموار کی۔
کینیڈا کی عالمی جنگوں میں شرکت نے کینیڈی شناخت کی تشکیل میں مدد فراہم کی۔ جنگ نے کینیڈائیوں کو یہ دکھایا کہ وہ ایک آزاد قوم کے طور پر سامنے آ سکتے ہیں، جس نے قومی خود آگاہی کی ترقی کے لیے نئے افق کھول دیے۔
کینیڈا کی عالمی جنگوں میں شرکت نے ملک کی تاریخ پر گہرا اثر چھوڑا۔ یہ تجربہ مستقبل کی نسلوں کے لیے ایک بنیاد بنا، جنہوں نے کینیڈا کی بین الاقوامی سطح پر جگہ اور امن و استحکام کی تلاش کو متعین کیا۔ اس دور کا مطالعہ جدید کینیڈی اقدار اور بین الاقوامی سیاست کی طرف دیکھنے کے لیے اہم ہے۔