اکیسویں صدی کے آغاز میں موبائل ٹیکنالوجیز اور انٹرنیٹ کی ترقی نے رابطے میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کیں۔ ویڈیو کالنگ کی خصوصیت کے ساتھ میسجنگ ایپس ان میں سے ایک نمایاں کامیابی بنی۔ 2010 کی دہائی کے دوران یہ ایپس دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کی روزمرہ زندگی کا حصہ بن گئیں۔
اسمارٹ فونز کی مقبولیت اور موبائل انٹرنیٹ کے معیار میں بہتری (4G پر منتقلی سمیت) کے ساتھ نئے مواصلاتی مواقع پیدا ہوئے۔ مختلف میسجنگ ایپس جیسے کہ WhatsApp، Viber، Skype اور Zoom نے صارفین کو ویڈیو کالنگ کی خصوصیات پیش کرنی شروع کیں، جس نے رابطوں کو زیادہ ذاتی اور تفاعلی بنا دیا۔
میسجنگ ایپس کے ذریعے ویڈیو کالنگ کی جانب پہلا اہم قدم 2003 میں Skype کے آغاز کو سمجھا جا سکتا ہے۔ تاہم، 2010 کی دہائی میں اس خصوصیت کی تیز رفتار ترقی ہوئی۔ Skype اور دیگر پلیٹ فارم نے مقبولیت حاصل کی، نہ صرف رابطے کے معیار کو برقرار رکھا بلکہ کانفرنس کالنگ جیسی اضافی خصوصیات بھی فراہم کیں۔
2009 میں شروع ہونے والا WhatsApp اور 2010 میں جاری ہونے والا Viber صارفین میں تیزی سے مقبول ہوا۔ یہ ایپس ٹیکسٹ میسجنگ، وائس کالز اور ویڈیو کالز کو یکجا کرتی ہیں، جس کی وجہ سے ایک سادہ انٹرفیس اور رسائی فراہم کی جاتی ہے۔ اس کے باعث صارفین نے روایتی ٹیلی فون خدمات کا سہارا لیے بغیر دنیا بھر میں دوستوں اور عزیزوں سے رابطہ کرنے کی صلاحیت حاصل کی۔
سوشل نیٹ ورکس جیسے کہ Facebook اور Instagram کی ترقی کے ساتھ، ویڈیو کالنگ بھی صارفین کے درمیان تعامل کا ایک اہم جز بن گئی۔ Facebook Messenger نے ویڈیو کالنگ کی خصوصیت متعارف کروائی، جس کی بدولت صارفین نے نہ صرف متن کے ذریعے بلکہ چہرے سے چہرے تک بات چیت کی۔
2020 میں COVID-19 کی وبائی بیماری کے آغاز کے ساتھ، ویڈیو کانفرنسنگ خدمات جیسے کہ Zoom نے زبردست مقبولیت حاصل کی۔ اگرچہ Zoom کا قیام 2011 میں ہوا، لیکن 2010 کی دہائی میں یہ "معیاری" بن گیا، جو معیار کی رابطہ کاری اور بڑی تعداد میں شرکاء کو شامل کرنے کی صلاحیت فراہم کرتا ہے۔ لوگ Zoom کا استعمال نہ صرف کام کے لیے بلکہ دوستوں اور رشتہ داروں سے بات چیت کے لیے بھی کرنے لگے۔
ویڈیو کالنگ کی مقبولیت کے ساتھ سیکیورٹی اور رازداری کے مسائل بھی ابھرے۔ بہت سی میسجنگ ایپس نے صارفین کے ڈیٹا کی حفاظت کے لیے اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کا نفاذ شروع کیا۔ صارفین نے اپنی معلومات کی حفاظت کے بارے میں زیادہ آگاہی حاصل کی، جو صنعت میں ایک نئے رجحان کا باعث بنی۔
ویڈیو کالنگ نے معاشرتی تعلقات پر خاصا اثر ڈالا، خاص طور پر وبائی بیماری سے متعلق پابندیوں کے دوران۔ بہت سے لوگوں نے اپنے پیاروں کے ساتھ رابطے برقرار رکھے، ایونٹس میں شرکت کی اور گھر سے باہر نکلے بغیر ملاقاتیں کیں۔ ورچوئل دوستوں کی ملاقاتیں اور خاندانی اجلاس ایک معمول بن گئے، اور اس نے ہمارے رابطے کے تصور کو ہمیشہ کے لیے تبدیل کر دیا۔
ویڈیو کالنگ والی میسجنگ ایپس کا مستقبل بہت امید افزا نظر آتا ہے۔ نئی ٹیکنالوجیز جیسے کہ ورچوئل ریئلٹی (VR) اور ایڈوانس ریئلٹی (AR) کی ترقی نئی رابطوں کی صورتوں کا آغاز کر سکتی ہے۔ میسجنگ ایپس ترقی کرتی رہیں گی، صارفین کے لیے نئی ممکنات کو یکجا کرتے ہوئے اور رابطوں کے معیار کو بہتر بناتے ہوئے۔
ویڈیو کالنگ والے میسجنگ ایپس ہماری زندگی کا ایک اہم حصہ بن چکی ہیں، نئی امکانات اور رابطوں کے فارمیٹس فراہم کر رہے ہیں۔ ہر سال ان کی مقبولیت بڑھ رہی ہے، اور ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ ہم اس شعبے میں مزید جدتوں کی توقع کر سکتے ہیں۔ 2010 کی دہائی ویڈیو کالنگ کے میدان میں حقیقی تبدیلی کا دور تھی، جس نے ہمارے رابطوں اور تعامل کے طریقوں کو بدل دیا۔