لکسمبرگ کی تاریخ قدیم ادوار سے شروع ہوتی ہے، جب یہ علاقہ سیلٹک قبائل کی آبادی میں تھا۔ پہلی صدی عیسوی میں رومیوں نے ان زمینوں پر قبضہ کر لیا، یہاں اپنی کالونیاں اور قلعے بنائے۔ لکسمبرگ، جو کہ ایک اسٹریٹیجک اہمیت کا مقام ہے، نے تجارتی راستوں کے سنگم پر واقع ہونے کی وجہ سے اہمیت حاصل کی۔
نویں صدی میں لکسمبرگ کیرولنگین سلطنت کا حصہ بن گیا۔ 963 میں کاؤنٹ سیگفریڈ نے لکسمبرگ کا قلعہ قائم کیا، جو ایک آزاد کاؤنٹی کی تشکیل کا آغاز تھا۔ وقت کے ساتھ، لکسمبرگ نے ڈکٹیٹوریٹ کا درجہ حاصل کیا اور یورپ کی سیاسی کھیل میں ایک اہم کھلاڑی بن گیا۔
چودھویں صدی کے وسط سے، لکسمبرگ ایک طاقت کے مرکز کے طور پر ابھرا، خاص طور پر ویلو کے خاندان کی بدولت۔ 1354 میں چیک جمہوریہ کا بادشاہ اور مقدس رومی سلطنت کا بادشاہ چارلس IV نے لکسمبرگ کو ڈکٹیٹوریٹ کا درجہ دیا۔ یہ اس کی اقتصادی اور ثقافتی ترقی میں معاون ثابت ہوا۔
سولھویں صدی میں لکسمبرگ اسپین کے زیر کنٹرول آ گیا۔ اس کے نتیجے میں بہت سے فوجی تصادم اور محاصرہ ہوئے، لیکن باوجود اس کے، ملک نے اپنی شناخت برقرار رکھی۔ سترہویں صدی کے آخر میں لکسمبرگ لوئی XIV کی حکومت کے دوران فرانس کے زیر اقتدار آ گیا۔
نیپولین کی جنگوں اور 1815 کے ویین کانگریس کے بعد لکسمبرگ کو ایک بڑے ڈکٹیٹوریٹ کا درجہ حاصل ہوا۔ ملک کو غیر جانبدار تسلیم کیا گیا، جس نے اسے انیسویں صدی میں یورپ میں بڑے تصادم سے بچنے کی اجازت دی۔ تاہم، یہ لکسمبرگ کو قریبی طاقتوں کے درمیان سیاسی تناؤ سے نہیں بچا سکا۔
پہلی اور دوسری عالمی جنگ کے دوران، لکسمبرگ کی جرمنی نے قبضہ کر لیا۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد، یہ ملک یورپی اتحاد اور نیٹو کے بانیوں میں سے ایک بن گیا، جس نے اس کی اقتصادی اور سیاسی بحالی میں مدد کی۔
آج، لکسمبرگ دنیا کے سب سے دولت مند ممالک میں سے ایک ہے، جہاں زندگی کا معیار بہت بلند ہے۔ یہ اپنی کثیر الثقافتی ثقافت اور ترقی پذیر معیشت کے لئے مشہور ہے، جس میں مالیات، ٹیکنالوجی اور یورپی اداروں کا اہم کردار ہے۔
لکسمبرگ کی تاریخ آزادی کی جدوجہد، ثقافتی تنوع اور یورپی انضمام کی داستان ہے۔ یہ چھوٹا مگر اہم ملک یورپ کی سیاست اور معیشت میں اہم کردار ادا کرتا رہتا ہے۔