آرمینیا، ایک تاریخی علاقہ کے طور پر، صدیوں کے دوران ایک پیچیدہ تقدیر کا حامل رہا۔ 4 صدی عیسوی میں آرمینیائی سلطنت کے گرنے کے بعد اور 20 ویں صدی کے آغاز تک، یہ مختلف بڑی طاقتوں کے اثر و رسوخ میں رہا، جن میں خاص مقام سلطنت عثمانیہ اور فارسی سلطنت کا تھا۔ آرمینیا کا یہ دور ان سلطنتوں میں تبدیلیوں، تصادموں اور ثقافتی و سماجی تبدیلیوں سے بھرپور تھا۔
16 ویں صدی میں آرمینیا کا ایک بڑا حصہ سلطنت عثمانیہ کے کنٹرول میں آگیا۔ اس دوران آرمینیائی آبادی عثمانی معاشرے کا ایک اہم عنصر بن گئی۔ آرمینیائی لوگ تجارت، دستکاری اور ٹیکس کے نظام میں شامل ہوگئے۔ دوسری نسلی گروہوں کے مقابلے میں، آرمینیائی لوگوں کو خاص مراعات حاصل تھیں، کیونکہ وہ "ملیت" نظام کا حصہ تھے — ایک ایسا نظام جو مذہبی اور نسلی اقلیتوں کو داخلی انتظامات اور عقائد کے معاملات میں خود مختاری فراہم کرتا تھا۔
اس نظام کے تحت آرمینیائی لوگ اپنے معاملات کو اپنے مذہبی اور ثقافتی اداروں کے ذریعے منظم کرسکتے تھے۔ آرمینیائی چرچ کے سربراہ، کاتولیکوس، وسیع اختیارات کے حامل تھے اور عثمانی حکام کے سامنے آرمینیائی لوگوں کے مفادات کی نمائندگی کرتے تھے۔ اس نے آرمینیائی قوم کی ثقافتی اور مذہبی شناخت کو کثیر الثقافتی معاشرے کی حالت میں برقرار رکھنے کی اجازت دی۔
تاہم وقت کے ساتھ، خاص طور پر 18 اور 19 ویں صدیوں میں، آرمینیائی لوگوں کو عثمانی حکومت کی طرف سے جبر اور امتیاز کا سامنا کرنا پڑا۔ سلطنت میں داخلی تنازعات کی وجہ سے اقتصادی اور سماجی تبدیلیوں نے آرمینیائی آبادی پر دباؤ بڑھا دیا۔ ان مظالم کے جواب میں آرمینیائی لوگوں نے مزاحمت منظم کرنا شروع کی، جو بڑے تنازعات کا پیش خیمہ بن گئی۔
فارسی سلطنت نے بھی آرمینیا کی تاریخ میں ایک اہم کردار ادا کیا۔ 17 اور 18 ویں صدیوں کے دوران آرمینیا سلطنت عثمانیہ اور فارسی سلطنت کے درمیان تقسیم ہوگئی۔ یہ دور آرمینیائی سرزمینوں پر کنٹرول کے حصول کے لیے مستقل جدوجہد سے مخصوص تھا۔ فارسی صوبوں میں آرمینیائی، جیسے کہ نخیچیوان اور مشرقی آرمینیا، بھی مسائل کا سامنا کرتے تھے، لیکن فارسی حکام اکثر اپنی انتظامیہ میں آرمینیائی لوگوں کو بطور ثالث استعمال کرتے تھے۔
فارس کے کنٹرول میں آنے والے آرمینیائی لوگوں نے تجارت اور ثقافت میں بھی کچھ کامیابیاں حاصل کیں۔ صفوی سلطنت کے دور میں، آرمینیائی لوگوں نے سلطنت کے اقتصادی معاملات میں فعال شرکت کی، اہم تجارتی عہدوں پر فائز رہے۔ مثلاً، آرمینیائی تاجروں نے ایران اور قفقاز کے بازاروں میں نمایاں کردار ادا کیا۔ آرمینیائی لوگ علاقائی ثقافتی زندگی میں بھی اہم کردار ادا کرتے رہے، مختلف قوموں کے درمیان علم اور خیالات کا تبادلہ کرتے رہے۔
تاہم اس کے ساتھ آرمینیائی، جیسے کہ عثمانی سلطنت میں، اکثر سخت سلوک اور جبر کا شکار ہوتے رہے، خاص طور پر سیاسی عدم استحکام کے ادوار میں۔ سلطنت عثمانیہ اور فارسی سلطنت کے درمیان جھڑپوں نے آرمینیائیوں کے لیے حالات کو مزید مشکل بنا دیا، انہیں ایک جانب وفاداری اختیار کرنے پر مجبور کیا۔
پیچیدہ حالات کے باوجود آرمینیائی لوگوں نے اپنی ثقافتی اور مذہبی شناخت کو محفوظ رکھا۔ آرمینیائی چرچ روحانی زندگی کا مرکز رہا، اور آرمینیائی ادب، فن اور فن تعمیر کا ترقی پاتا رہا۔ بڑے شہروں، جیسے کہ یرابلوس اور اصفہان، میں آرمینیائی محلے وجود میں آئے، جہاں قوم کی ثقافت اور روایات محفوظ رہیں۔
آرمینیائی ثقافت کی تاریخ کا ایک اہم واقعہ 5 ویں صدی میں آرمینیائی تہجی کی تخلیق تھا، جو تحریر اور ادب کی ترقی کی بنیاد بنا۔ آرمینیائی لوگ اپنی زبان میں لکھتے تھے اور ایسے متون تخلیق کرتے تھے جو ان کی منفرد نقطہ نظر اور سماجی مسائل کی عکاسی کرتے تھے۔
اپنے کثیر الثقافتی ماحول میں اپنی شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے آرمینیائی لوگ ہمسایہ قوموں کے ساتھ ثقافتی تبادلہ میں بھی شامل رہے۔ اس نے آرمینیائی ثقافت اور ارد گرد کی اقوام کی ثقافتوں کو مالا مال کیا۔
20 ویں صدی کے آغاز میں، سلطنت عثمانیہ کی کمزوری اور پہلی جنگ عظیم کے پس منظر میں، آرمینیائی لوگوں کو اپنی تاریخ کے ایک انتہائی الم ناک واقعے — آرمینیوں کی نسل کشی کا سامنا کرنا پڑا، جو 1915-1922 میں عثمانی حکومت کی جانب سے کی گئی۔ ملینوں آرمینیائی لوگوں کو قتل، بے گھر یا سخت سلوک کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ نسل کشی آرمینیائی معاشرے میں گہرے زخم چھوڑ گئی اور اس علاقے کی آبادی کے لحاظ سے نمایاں تبدیلیوں کا باعث بنی۔
نسل کشی نے آرمینیائی لوگوں کی بڑے پیمانے پر ہجرت کا سبب بنی، جن میں سے بہت سے دوسرے ممالک، جیسے کہ فرانس، امریکہ اور روس میں پناہ گزین بن گئے۔ بیرون ملک آرمینیائی جماعتیں آرمینیا کی آزادی کی بحالی اور اپنے لوگوں کے ثقافتی ورثے کے تحفظ کے خیالات کی حمایت میں سرگرم تھیں۔
آرمینیا کی سلطنت عثمانیہ اور فارسی سلطنت میں یہ ایک پیچیدہ اور کئی سطحوں کی تاریخ ہے، جو جدوجہد، مصیبت اور امیدوں سے بھرپور ہے۔ مشکلات کے باوجود، آرمینیائی قوم نے اپنی شناخت اور ثقافت کو محفوظ رکھنے میں کامیابی حاصل کی۔ آرمینیا کی تاریخ کا یہ دور جدید آرمینیائی ریاست اور قوم کی تشکیل کی بنیاد بنا، جو اپنے حقوق کی شناخت اور بحالی کے لیے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہے۔