تاریخی انسائیکلوپیڈیا

ہمیں Patreon پر سپورٹ کریں

تعارف

فرانس میں سماجی اصلاحات نے جدید معاشرے کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کیا، جو شہریوں کی زندگی کو بہتر بنانے اور سماجی انصاف کو یقینی بنانے کی کوشش کو ظاہر کرتی ہیں۔ یہ تبدیلیاں متعدد شعبوں کا احاطہ کرتی ہیں، بشمول مزدوری کے حقوق، تعلیم، صحت کی دیکھ بھال اور سماجی تحفظ۔ فرانس میں سماجی اصلاحات کی تاریخ ایک ایسا عمل ہے جو کئی صدیوں سے جاری ہے، جس میں شدید تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ ترقی پسند اقدامات شامل ہیں جو معاشرے کی بہتری کے لیے ہیں۔

18ویں اور 19ویں صدی میں سماجی اصلاحات

18ویں صدی فرانس میں اہم فلسفیانہ اور سماجی تبدیلیوں کا دور تھا، خاص طور پر روشنی کے دور کے اثر کی وجہ سے۔ انسانی حقوق، برابری اور آزادی کے خیالات نے فرانسیسی معاشرے پر اثر انداز ہونا شروع کیا، جو بالآخر 1789 کے فرانسیسی انقلاب کا باعث بنا۔ انقلاب کے تحت برابری اور آزادی کے بنیادی اصولوں کا اعلان کیا گیا، جو مستقبل کی سماجی اصلاحات کے لیے بنیاد فراہم کرتا ہے۔

انقلاب کے بعد متعدد سماجی اصلاحات اختیار کی گئی جنہوں نے شہریوں کی زندگی کو تبدیل کر دیا۔ ان اہم اقدامات میں انسانی اور شہری حقوق کا اعلان کیا گیا، جو شخص کی حقوق اور سماجی برابری کی کوشش کو بیان کرتا ہے۔ 19ویں صدی میں، نپولین بوناپارٹ کی آمد کے ساتھ اہم قانونی کارروائیاں کی گئیں، جن میں نپولین کے کوڈ کا قیام شامل ہے، جس نے شہری حقوق سے متعلق قانونی نظام میں اصلاحات کیں اور مزدوری کے تعلقات کے لیے نئے قواعد مرتب کیے۔

19ویں صدی کے آخر اور 20ویں صدی کے آغاز میں سماجی اصلاحات

19ویں صدی کے آخر اور 20ویں صدی کے آغاز نے فرانس میں سماجی حقوق کے استحکام کا دور شروع کیا۔ بڑھتے ہوئے مزدور تحریک کے پس منظر میں، ملک میں محنت کشوں کے حالات زندگی اور کام کو بہتر بنانے کے لیے اہم سماجی اصلاحات کا سلسلہ شروع ہوا۔ 1884 میں محنت کشوں کے حقوق تسلیم کیے گئے، جن میں یونینوں کے قیام کا حق اور مزدوروں کے مفادات کا تحفظ شامل تھا۔ مزدوری تعلقات کے حوالے سے قانون سازی سماجی شعبے میں مزید اصلاحات کی بنیاد بن گئی۔

سماجی تحفظ کے نظام کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا گیا، بشمول پنشن کے نظام اور سماجی بیمہ کے نظام۔ 1910 میں محنت کشوں کے لیے ریاستی پنشن کے قانون کی منظوری ایک اہم قدم تھی جس نے محنت کشوں کے سماجی تحفظ کو یقینی کیا۔

جنگ کے بعد کی سماجی اصلاحات

دوسری جنگ عظیم کے بعد فرانس نے اپنی معیشت اور معاشرے کی فعال تعمیر نو شروع کی۔ ایک اہم方向 سماجی ترقی تھا، جو شہریوں کی زندگی کے حالات کو بہتر بنانے اور ان کے سماجی حقوق کو یقینی بنانے کے لیے وقف تھا۔ 1945 میں سماجی تحفظ کا ایک نظام قائم کیا گیا، جو پنشن، طبی خدمات، بے روزگاری کی امداد اور ضرورت مندوں کی مدد پر مشتمل تھا۔

صحت کی دیکھ بھال کا نظام تمام شہریوں کے لیے زیادہ قابل رسائی بن گیا، سماجی طب کی تشکیل اور طبی خدمات کے معیار اور رسائی کو بہتر بنانے کے لیے اصلاحات کی بدولت۔ فرانس نے ریاستی طبی بیمہ کا نظام اپنایا، جس نے شہریوں کی زندگی کو بہتر بنانے میں نمایاں کردار ادا کیا۔

تعلیم کے شعبے میں اصلاحات

فرانس میں 20ویں صدی کی سب سے نمایاں سماجی اصلاحات میں سے ایک تعلیم کے شعبے میں اصلاحات تھی۔ 1881-1882 میں تمام بچوں کے لیے ابتدائی تعلیم کو لازمی قرار دیا گیا، جو کہ آبادی کے ہر طبقے کے لیے مساوی تعلیمی مواقع کو یقینی بنانے کی جانب ایک اہم اقدام تھا۔ فرانس ان ممالک میں سے ایک تھا جس نے بچوں کے لیے مفت اور لازمی تعلیم کا نظام نافذ کیا، جس نے ملک میں خواندگی اور تعلیم کی سطح کو نمایاں طور پر بلند کیا۔

بعد میں، 20ویں صدی میں، تعلیمی اصلاحات جاری رہیں۔ 1959 میں ایک قانون منظور کیا گیا، جس نے تمام بچوں کے لیے مفت ثانوی تعلیم کا قیام کیا، بلا لحاظ کہ ان کا معاشرتی مقام کیا ہے۔ اس سے زیادہ شہریوں کے لیے اعلیٰ تعلیم تک رسائی میں توسیع ہوئی اور ملک میں سماجی نقل و حرکت کے نظام کو مستحکم کیا گیا۔

21ویں صدی میں سماجی تحفظ کی اصلاح

21ویں صدی میں فرانس نے اپنے سماجی نظام کی ترقی کا سلسلہ جاری رکھا۔ ایک اہم سمت سماجی تحفظ کے نظام اور پنشن کے نظام کی اصلاح تھی۔ 2003 میں ایک قانون منظور کیا گیا، جس کا مقصد پنشن کے نظام کو بہتر بنانا تھا، جس میں پنشن کی عمر میں اضافہ اور پنشن کی ادائیگیوں میں ترمیم شامل تھی۔ یہ عمر رسیدہ آبادی کے تناظر میں پنشن کے نظام کو برقرار رکھنے کی ضرورت کے باعث کیا گیا۔

2010 میں ایک اصلاح کی گئی، جس میں پنشن کی عمر کو 60 سے 62 سال تک بڑھانے کی تجویز دی گئی، جو کہ پنشن کے نظام کی مالی پائیداری کی حمایت میں ایک اہم قدم تھا۔ اس اصلاح نے عوام میں نمایاں احتجاج پیدا کیا، لیکن یہ ریاستی بجٹ کی توازن کے لیے ضروری تھی۔

مزدور تعلقات میں اصلاحات

آخری دہائیوں میں فرانس نے بھی مزدور تعلقات کو تبدیل کرنے کے لیے اصلاحات نافذ کیں۔ 2017 میں منظور کردہ اصلاحات نے مزدوری قانون کو قابل قدر طور پر آسان بنا دیا اور مزدور مارکیٹ کو زیادہ لچکدار بنایا۔ اس اصلاحات کا بنیادی مقصد بے روزگاری کی شرح کو کم کرنا اور مزدوری مارکیٹ کی لچک کو بڑھانا تھا۔ خاص طور پر، کئی انتظامی رکاوٹوں کو کم کیا گیا، اور اجتماعی معاہدوں کے قواعد میں تبدیلی کی گئی، جس نے کمپنیوں کے لیے کام کی تنظیم میں زیادہ آزادی فراہم کی۔

ایک اور اہم قدم خود ملازم کارکنوں اور چھوٹے کاروبار کے لیے حالات کو بہتر بنانے کی جانب اصلاح تھی۔ ان گروہوں کو سماجی تحفظ کے نظام میں شامل کرنے اور ان کی طبی اور پنشن خدمات تک رسائی کو بہتر بنانے نے سماجی عدم مساوات کو کم کرنے اور وسیع آبادی کے لئے زندگی کے حالات کو بہتر بنایا۔

اختتام

فرانس میں سماجی اصلاحات ملک کی سیاسی اور سماجی تاریخ کا ایک لازمی حصہ ہیں۔ یہ ایک ایسے نظام کی تشکیل کے لیے معاشرے کی خواہش کو ظاہر کرتی ہیں جہاں ہر شہری کو اپنے حقوق اور آزادیوں کو پورا کرنے کے لیے مساوی مواقع ملیں۔ فرانس میں سماجی اصلاحات کا اثر دیگر ممالک میں بھی محسوس کیا جاتا ہے، کیونکہ ان میں سے بہت سی اصلاحات تقلید کے نمونہ بن چکی ہیں۔ مستقبل میں، فرانس میں سماجی اصلاحات کا عمل جاری رہنے کی توقع ہے تاکہ جدید معاشرے کے چیلنجز کے ساتھ مقابلہ کیا جا سکے اور تمام شہریوں کی زندگی کی اعلیٰ سطح کو یقینی بنایا جا سکے۔

بانٹنا:

Facebook Twitter LinkedIn WhatsApp Telegram Reddit Viber email

دیگر مضامین:

ہمیں Patreon پر سپورٹ کریں