وینزویلا کا قبل از ہسپانوی دور اُس وقت کا احاطہ کرتا ہے جب یورپی نوآبادی کاروں کی آمد شروع ہوئی تھی، جو XVI صدی کے آغاز میں ہوئی۔ یہ دور مختلف ثقافتوں، زبانوں اور سماجی ڈھانچوں سے بھرا ہوا تھا جو مقامی لوگوں میں موجود تھے، جو موجودہ وینزویلا کے علاقے میں رہتے تھے۔ مقامی لوگ، جیسے کہ ماناکی، کاریب، تائینو اور دیگر، نے منفرد معاشروں کی تشکیل کی جو بھرپور ثقافت اور روایات سے بھرپور تھیں۔
وینزویلا کا علاقہ شمال میں کیریبیئن سمندر سے لے کر مغرب میں اینڈیز تک پھیلا ہوا ہے اور اس میں مختلف مناظر شامل ہیں: پہاڑی علاقے، گرم مرطوب جنگلات، سوانا اور زرخیز میدان۔ آب و ہوا ٹروپیکل سے لے کر معتدل سوتھوپیکل تک پھیلی ہوئی ہے، جو مختلف قسم کی زراعت کی ترقی اور وسیع معاشروں کی تشکیل کی مدد کرتی ہے۔
ہسپانویوں کی آمد کے وقت، وینزویلا کے علاقے میں مختلف زبانیں بولنے والے متعدد مقامی لوگ آباد تھے جن کی اپنی منفرد ثقافتی خصوصیات تھیں۔ ان میں سے کچھ مشہور تھے، جیسے کہ ماناکی، جو وسطی اور جنوبی علاقوں میں رہتے تھے، اور کاریب اور آریاکوس، جو شمالی ساحل پر آباد تھے۔ یہ لوگ شکار، جمع آوری اور زراعت جیسے مکا، آلو اور مختلف پھلوں کی فصل کے طور پر کام کرتے تھے۔
مقامی لوگوں کی ثقافت متنوع تھی۔ انہوں نے مٹی، لکڑی اور کپڑے سے فن پارے بنائے، اور ان کے پاس موسیقی اور رقص کے اپنے روایات تھے۔ بہت سے لوگوں کے پاس پیچیدہ سماجی ڈھانچے تھے، جن میں سرداری اور قبیلائی اتحاد شامل تھے۔ سماجی تنظیم چھوٹے خاندانوں سے لے کر بڑے قبائل تک مختلف ہوتی تھی۔
مقامی لوگوں کی معیشت زراعت، شکار اور مچھلی پکڑنے پر مبنی تھی۔ انہوں نے فصلوں کی جگہ بندی کی، جو زمین کو مؤثر طریقے سے استعمال کرنے کی اجازت دیتی تھی۔ بعض علاقوں میں پیداوار بڑھانے کے لئے آبپاشی کے نظام موجود تھے۔ مختلف قبائل کے درمیان تجارت بھی اہم کردار ادا کرتی تھی، اور وہ کاکاؤ، تمباکو اور مچھلی جیسے مواد کا تبادلہ کرتے تھے۔
مقامی لوگوں کی زندگی کا ایک اہم عنصر رسومات اور عبادتیں تھیں، جو اہم مواقع جیسے فصل کی کٹائی یا نئی زندگی کے مرحلے میں منتقلی کو مناتی تھیں۔ مذہبی عقائد اکثر قدرتی روحوں اور آباؤ اجداد کی عبادت پر مبنی ہوتے تھے۔ یہ روایات ان کی ثقافتی شناخت کا ایک اہم حصہ تھیں۔
ہسپانویوں کی آمد سے پہلے، مختلف قبائل کبھی کبھار وسائل یا علاقوں کی وجہ سے ایک دوسرے کے ساتھ تنازعات میں شامل ہوتے تھے۔ تاہم زیادہ تر صورتوں میں، انہوں نے پرامن تعلقات کو ترقی دی، جو ثقافتی اور اقتصادی خیالات کے تبادلے میں مدد دیتی تھی۔ قبائل کے اتحاد عموماً بیرونی خطرات سے بچنے کے لئے تشکیل دیئے جاتے تھے، جیسے کہ دوسرے قبائل کے حملے۔
1498 میں، کرسٹوفر کولمبس نے وینزویلا کو یورپیوں کے لئے کھولا، لیکن بڑی نوآبادی کا آغاز صرف XVI صدی کے آغاز میں ہوا، جب ہسپانوی کنکیستڈورز نے علاقے کی جانچ شروع کی۔ ہسپانویوں کی آمد مقامی لوگوں کے لئے مہلک تھی، کیونکہ انہوں نے بیماریاں ساتھ لائیں، جن کا مقامی آبادی سامنا نہیں کر سکیں، اور تشدد کی لہر، جس کے نتیجے میں آبادی کی بڑی کمی واقع ہوئی۔
ہسپانویوں نے نئی زمینوں پر کنٹرول قائم کرنے کی کوشش میں آبادیاں اور نوآبادیاتی ڈھانچے بنانا شروع کیے، جس نے آخر میں وینزویلا کے ثقافتی منظر نامے کو تبدیل کر دیا۔ مقامی لوگ استحصال کا شکار بن گئے، اور ان کی بہت سی روایات اور ثقافتیں نابود ہونے کے خطرے میں آ گئیں۔
وینزویلا کا قبل از ہسپانوی دور تنوع اور ثقافتی دولت کا دور تھا۔ اس علاقے میں آباد مقامی لوگوں نے پیچیدہ معاشروں اور ثقافتی روایات کی تشکیل کی، جو ملک کی تاریخ کی بنیاد بن گئیں۔ تاہم، ہسپانویوں کی آمد کے ساتھ ہی ایک نئی دور شروع ہوئی، جس نے مقامی لوگوں کی زندگی کو شدید متاثر کیا اور وینزویلا کی تاریخ میں گہرا اثر چھوڑ دیا۔