پرتگال میں قرون وسطی کا دور پانچویں صدی سے لے کر پندرہویں صدی کے آخر تک جاری رہا اور اس میں بہت سے اہم واقعات شامل ہیں جنہوں نے پرتگالی قوم کی تشکیل پر اثر ڈالا۔ یہ دور آزادی کی جدوجہد، ثقافتی تبدیلیوں اور بادشاہت کی ترقی کی خصوصیت رکھتا ہے، جو آخر کار اس کی ایک اہم یورپی طاقت کے طور پر حیثیت میں لے آیا۔
پانچویں صدی میں رومی سلطنت کے سقوط کے بعد موجودہ پرتگال کا علاقہ ویسٹ گوتھ کے تحت آیا۔ انہوں نے ایک بادشاہت قائم کی جو آٹھویں صدی میں عربی فتح کے آغاز تک قائم رہی۔ ویسٹ گوتھ نے علاقے میں عیسائیت متعارف کرائی، جو مستقبل کی پرتگالی ثقافت کے لیے بنیاد بنی۔ اس دوران Iberian جزیرہ نما میں مختلف قبائل اور قوموں کا ایک جا ہونا جاری رہا۔
ویسٹ گوتھ کی بادشاہت نہ صرف ایک سیاسی طاقت بلکہ ایک ثقافتی قوت بھی تھی۔ تحریر کا ارتقاء ہوا، سالنامے اور فن کے کام بنائے گئے۔ تاہم، اندرونی جھگڑے اور خارجی خطرات نے بادشاہت کو کمزور کر دیا، جس کے نتیجے میں عربی فوج کے حملے کے تحت اس کا سقوط ہوا۔
711 میں عربی فوجوں نے ویسٹ گوتھ کی دفاعی لائن کو عبور کرتے ہوئے Iberian جزیرہ نما کی فتح شروع کی۔ عربی فتح نے علاقے پر گہرا اثر ڈالا، اور موجودہ پرتگال کا علاقہ اموی خلافت کا حصہ بن گیا۔ اگلی صدی میں مسلمانوں نے Iberian کے بڑے حصے پر اپنا کنٹرول قائم کیا، اور لسبن ایک اہم تجارتی مرکز بن گیا۔
عربی حکمرانی نے معیشت اور ثقافت کی ترقی میں مدد کی۔ اس وقت زراعت میں بہت ساری جدتیں متعارف کرائی گئیں، جیسے جدید آبپاشی کے طریقے اور بہتر فصلیں۔ مسلمان حکام نے سائنس اور تعلیم کی ترقی میں بھی مدد کی، جس کی بدولت پرتگال یورپ کے علم کے مرکز کے طور پر ابھرا۔
گیارہویں صدی کے آغاز سے عیسائی ری کونکیستا کا آغاز ہوا، جس کے دوران عیسائی بادشاہتیں مسلمانوں کے کنٹرول میں موجود علاقوں کو آزاد کروانے کی کوشش کرنے لگیں۔ اس پس منظر میں، پرتگال نے ڈیوک آلفونسو I کی قیادت میں آزادی کی جدوجہد شروع کی اور اپنے علاقوں پر عیسائی کنٹرول کی بحالی کے لیے لڑائی کی۔ 1147 میں لسبن کو مسلمانوں سے آزاد کرایا گیا، جو عیسائی فوجوں کے لیے ایک اہم کامیابی تھی۔
آلفونسو I کو پرتگال کا پہلا بادشاہ قرار دیا گیا، اور اس کی حکمرانی بادشاہت کے استحکام اور مضبوطی کا دور تھا۔ اس نے اپنے علاقوں کو وسعت دینے اور نئی زمینوں پر کنٹرول قائم کرنے کا عمل جاری رکھا، جس سے پرتگالی شناخت کی تشکیل میں مدد ملی۔ بادشاہت Iberian جزیرہ نما میں ایک اہم کھلاڑی بن گئی، اور اس کا اثر بڑھتا رہا۔
پرتگال میں قرون وسطی ثقافتی اور سماجی تبدیلیوں کا ایک اہم دور تھا۔ مسلمانوں اور عیسائیوں کی ثقافتوں کا ملاپ ایک منفرد ثقافتی ورثے کی تشکیل کا باعث بنا۔ اس وقت کی تعمیرات، فن اور ادب اس تعامل کی عکاسی کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، گوتھک اور مراکشی عناصر کو کلیساؤں اور قلعوں کی تعمیرات میں دیکھا جا سکتا ہے۔
ری کونکیستا کے آغاز کے ساتھ عیسائی کمیونٹیز نے ترقی پانا شروع کر دیا، اور نئے راہبانہ احکامات جیسے کہ سینٹ جیمز کا حکم اور کرسٹو کا حکم وجود میں آئے۔ یہ احکامات علاقے میں عیسائیت اور ثقافتی اقدار کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کرتے تھے۔ اس وقت مقامی زبان کی بھی ترقی ہوئی، جس نے عربی زبان اور دیگر ثقافتوں کے عناصر کو جذب کیا۔
قرون وسطی پرتگال کے لیے اقتصادی خوشحالی کا دور ثابت ہوا۔ پرتگالی شہر اہم تجارتی مراکز کے طور پر ترقی کرنے لگے۔ لسبن، پورٹیماؤ، کوئمبرا اور دیگر شہر تجارت کے اہم مقامات بن گئے، جہاں یورپ اور افریقہ کے درمیان راستے ت交ی ہوئے۔ اس نے اقتصادی تعلقات کی ترقی اور پرتگال کے بین الاقوامی سطح پر اثر و رسوخ میں اضافے کی سمت کو فروغ دیا۔
زرعی شعبے میں بھی تبدیلیاں آئیں۔ مسلمانوں کی جدید زرعی طریقوں اور آبپاشی کے نظام کی بدولت فصلوں کی پیداوار بہتر ہوئی، اور کسانوں کی زندگی میں بہتری آئی۔ اس دوران نئے اجناس مثلاً چاول اور citrus کی کاشت شروع ہوئی، جس نے پرتگالی کھانے اور زراعت کو مالا مال کیا۔
پرتگال میں قرون وسطی ملک کی تاریخ میں ایک اہم مرحلہ تھا، جس نے اس کی ثقافتی، سماجی اور سیاسی بنیادوں کی تشکیل کی۔ ویسٹ گوتھ کی حکمرانی، عربی فتح اور عیسائی ری کونکیستا کے دور کی اہم ترین لمحات بن گئیں، جنہوں نے پرتگالی بادشاہت کی ترقی کو متعین کیا۔ ثقافتی تبادلے کا اثر اور اقتصادی خوشحالی نے مستقبل کی کامیابیوں کی بنیاد رکھی، بشمول بڑے جغرافیائی انکشافات کے دور میں نئی زمینوں کا انکشاف۔ یہ دور پرتگال کی تاریخ اور اس کی قومی شناخت میں ایک اہم علامت کے طور پر باقی رہا۔