پرتگال کی قدیم تاریخ اس دور کا احاطہ کرتی ہے جو تاریخ سے پہلے کے زمانے سے شروع ہوکر پہلی صدی قبل مسیح میں رومی فتح کے ساتھ ختم ہوتا ہے۔ یہ علاقہ، جو یورپ کے کنارے پر واقع ہے، متعدد ثقافتی اور تہذیبی تبدیلیوں کا گواہ رہا ہے، جس نے اسے ابتدائی معاشروں کا مطالعہ کرنے کے لئے ایک منفرد جگہ بنایا۔ موجودہ پرتگال کے علاقے میں پہلی آبادیاں ثقافتی ورثے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
پرتگال کے علاقے میں آثار قدیمہ کے ماہرین نے انسانی سرگرمیوں کے آثار دریافت کیے ہیں جو پتھروں کے دور کے زمانے میں واقع ہیں۔ یہ قدیم لوگ اپنے پیچھے آلات اور غار کی تصویریں چھوڑ گئے ہیں، جو یہ ظاہر کرتی ہیں کہ وہ شکار اور جمع کرنے کا کام انجام دیتے تھے۔ میسولیث اور نیولیتھ میں منتقلی کے ساتھ، اس علاقے میں اہم تبدیلیاں آئیں۔ لوگ مستقل زندگی گزارنے لگے اور زراعت اور مویشی پالنے شروع کر دیے، جس نے پہلی کمیونٹیز کی ترقی کی بنیاد رکھی۔
پرتگالی نیولیتھ ثقافت نے بہت سی یادگاریں چھوڑیں، جن میں پتھر کے بڑے ڈھانچے شامل ہیں، جیسے کہ مینگیئر اور ڈولمین۔ یہ یادگاریں مذہبی اور تدفینی مقاصد کے لئے استعمال ہوتی تھیں، جو دفن ہونے اور آباؤ اجداد کی عبادت سے جڑے پیچیدہ رسومات کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ سب سے مشہور میگالیتھک یادگار الیمنڈریس کروملیک ہے، جو تقریباً 5000 سال قبل مسیح کی تاریخ رکھتا ہے۔
پہلی صدی قبل مسیح میں پرتگال کے علاقے میں سیلٹ کے قبائل داخل ہونا شروع ہوئے، جنہوں نے اپنے ساتھ نئی ٹیکنالوجی اور ثقافتی طریقے لائے۔ سیلٹس مختلف علاقوں میں آباد ہوئے، قبائل کی شکل اختیار کی، جیسے کہ لوزیطان، جو بعد میں ملک کی ترقی میں اہم کھلاڑی بن گئے۔ وہ اپنی زراعت کے ہنر کے ساتھ ساتھ عسکری مہارت کے لیے بھی جانے جاتے تھے۔
اس کے علاوہ، پرتگال نے فونیقی تاجروں کی توجہ حاصل کی، جنہوں نے ساحل کے ساتھ تجارت کے طریقے قائم کئے۔ فونیقی نئے مال، جیسے کہ شیشہ اور کپڑے، ساتھ لائے اور علاقے میں تجارت کے فروغ میں معاونت فراہم کی۔ انہوں نے مقامی قبائل کے ساتھ رابطے قائم کیے، جس سے ثقافتی تبادلے اور تجارتی ترقی میں اضافہ ہوا۔
پہلی صدی قبل مسیح میں رومی سلطنت نے آئیبیرین جزیرہ نما کا قبضہ حاصل کرنے کا آغاز کیا، جس میں موجودہ پرتگال کا علاقہ شامل تھا۔ رومیوں کو مقامی قبائل، خاص طور پر لوزیطان، کی سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، جو اپنے رہنما واریفے کے تحت رومیوں کے خلاف ایک طویل اور دشوار جنگ لڑتے رہے۔ تاہم، 19 قبل مسیح تک رومی لکیونوں نے اس علاقے کو مکمل طور پر فتح کر لیا۔
رومی حکومت نے پرتگال کی ترقی پر نمایاں اثر ڈالے۔ اس وقت سڑکیں، آبی پائپ، تیاتروں اور دیگر بنیادی ڈھانچے کی تعمیر ہوئی، جو اقتصادی اور ثقافتی کامیابی میں معاونت فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہوئی۔ شہر ایورا (ایمیرتا آوگستا) اہم انتظامی مراکز میں سے ایک بن گیا، جبکہ سیویلا اور لزبن بھی اہم تجارتی بندرگاہوں کے طور پر ترقی کرتے رہے۔
رومی نہ صرف تعمیراتی کامیابیاں لے کر آئے، بلکہ وہ لاطینی زبان بھی لائے، جو پرتگالی زبان کی بنیاد بنی۔ رومی قانون نے اس علاقے میں قانون سازی کے نظام اور ثقافتی اصولوں پر بھی گہرا اثر ڈالا۔ تاہم، رومی طاقت کے باوجود، مقامی روایات اور عادات برقرار رہیں، جس نے منفرد ثقافتی شناخت کی تشکیل میں مدد فراہم کی۔
تیسری صدی عیسوی تک رومی سلطنت کمزور ہو جانے لگی، اور پرتگال کو وحشی قبائل کے حملوں کا نشانہ بنایا جانے لگا، جیسے کہ ویزیگوتس اور سووی۔ ویزیگوتس نے رومیوں کی کمزوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے آئیبیرین جزیرہ نما کے بڑے حصے پر کنٹرول حاصل کرلیا، جس میں موجودہ پرتگال کا علاقہ بھی شامل تھا۔ یہ دور سیاسی اور سماجی ڈھانچے میں تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ مقامی قبائل کی نئی ویزیگوتی ساخت میں انضمام کا زمانہ تھا۔
ویزیگوتس نے نئے ثقافتی اثرات، بشمول عیسائیت، کو بھی اپنے ساتھ لایا، جو بتدریج علاقے میں غالب مذہب بننے لگا۔ پانچویں صدی تک عیسائیت مقامی آبادی کے درمیان پھیلنے لگی، جس نے پرتگال کے مذہبی منظرنامے میں تبدیلیاں پیدا کیں۔ ادارے اور گرجا گھر علم اور ثقافت کے مراکز بن گئے، اور قدیم علم کو محفوظ رکھنے میں مدد کی۔
پرتگال کا قدیم دور ثقافتی اور تاریخی تبدیلیوں کا احاطہ کرتا ہے، جنہوں نے جدید پرتگالی ریاست کی تشکیل کے لئے بنیادیں فراہم کیں۔ تاریخ سے پہلے کی کمیونٹیز سے لے کر رومی فتح اور ویزیگوتی اثرات تک، یہ دور اہم تبدیلیوں کے وقت تھا۔ یہ تاریخی واقعات پرتگالی قوم کی ثقافت، زبان اور شناخت پر طویل مدتی اثر ڈالیں گے، جس کی وجہ سے قدیم پرتگال یورپی تاریخ کا اہم حصہ بن جاتا ہے۔