بازنطینی، یا مشرقی رومی سلطنت، 330 عیسوی سے 1453 عیسوی تک موجود رہا اور تاریخ کی سب سے متاثر کن تہذیبوں میں شمار ہوتا ہے۔ یہ دور ہزار سال سے زیادہ کا احاطہ کرتا ہے اور اہم ثقافتی، سیاسی اور مذہبی واقعات شامل ہیں۔
بازنطینی کا قیام 330 عیسوی میں ہوا، جب رومی شہنشاہ کانسٹینٹائن اول نے شہر بازنطی کو کانسٹینٹیہ کا نام دیا۔ یہ ایک اسٹریٹجک اقدام تھا، کیونکہ شہر یورپ اور ایشیا کے درمیان تجارتی راستوں کے سنگم پر واقع تھا۔
بازنطینی کا زریں دور شہنشاہ جسٹی نیان اول (527-565 عیسوی) کے دور میں آیا۔ اس نے قانون میں اصلاحات کیں، شاندار عمارتیں بنائیں، بشمول مقدس صوفیہ کا گرجا، اور رومی سلطنت کی یکجہتی کو بحال کرنے کی کوشش کی، اوستگوت اور وینڈلوں کے خلاف جنگیں کرتے ہوئے۔
مذہب بازنطینی کی زندگی میں کلیدی کردار ادا کرتا تھا۔ مونو فیزیٹ ازم اور حلکیڈون ازم جیسے عیسائی عقائد کے درمیان تنازعات معاشرے میں تقسیم لے آتے تھے۔ 1054 عیسوی میں مشرقی اور مغربی کلیساؤں کے درمیان عظیم فرقہ وارانہ تصادم ہوا۔
بازنطینی تجارت اور ثقافت کا مرکز تھا۔ اس کی اقتصادی طاقت زراعت، ہنر مند کاریگری، اور بین الاقوامی تجارت پر منحصر تھی۔ کانسٹینٹیہ یورپ اور ایشیا کے درمیان ایک اہم تجارتی مرکز بن گیا۔
بازنطینی اکثر خارجی خطرات کا سامنا کرتا رہا۔ ساتویں صدی سے سلطنت عربوں، سلاویوں اور ترکوں کی جانب سے دباؤ محسوس کر رہی تھی۔ 1071 عیسوی میں بازنطینیوں کو منزیکرت کی جنگ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا، جس نے سلطنت کو کافی کمزور کر دیا۔
تیرہویں سے پندرویں صدی میں بازنطینی بحران میں رہی۔ کانسٹینٹیہ کو 1204 عیسوی میں چوتھے صلیبی حملے کے دوران صلیبیوں نے قبضہ کرلیا، لیکن یہ 1261 میں واپس ملا۔ تاہم، داخلی تنازعات اور خارجی خطرات نے سلطنت کو کمزور کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔
بازنطینی 1453 عیسوی میں ختم ہوا، جب کانسٹینٹیہ کو سلطان محمد دوم کی قیادت میں عثمانیوں نے فتح کر لیا۔ یہ واقعہ وسطی دور کے اختتام اور عثمانی سلطنت کے آغاز کی علامت بنا۔
بازنطینی نے تاریخ میں ایک گہرے نشان چھوڑا۔ اس کی ثقافت، فن اور فن تعمیر آج کی معاشروں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ عیسائیت کی ایک اہم وراثت کے طور پر، اس نے بہت سے قوموں کی مذہبی اور ثقافتی شناخت کو تشکیل دیا۔
بازنطینی تاریخ ایک استقامت اور تبدیلی کی کہانی ہے۔ سلطنت، جو ہزار سال سے زیادہ عرصے تک مشرق اور مغرب کے سنگم پر رہی، عالمی تاریخ میں ایک ناقابلِ فراموش نشانی چھوڑ گئی۔