تاریخی انسائیکلوپیڈیا

پیرو کی دوسری نصف XX صدی

XX صدی کی دوسری نصف پیرو کے لیے نمایاں تبدیلیوں کا دور تھا، جس میں اہم سیاسی، اقتصادی اور سماجی تبدیلیاں شامل تھیں۔ یہ دور امریکی اثر و رسوخ سے آزادی کی جدوجہد اور اندرونی تنازعات کے لیے یادگار رہا، جنہوں نے ملک کی ترقی پر اثر ڈالا۔

سیاسی عدم استحکام اور تنازعہ

1999 میں پیرو کی نہر پر کنٹرول کی منتقلی کے بعد، ملک سیاسی عدم استحکام کا سامنا کرنے لگا۔ 1968 میں ایک فوجی انقلاب کے نتیجے میں جنرل اومار ٹوریخوس اقتدار میں آئے، جنہوں نے فوجی حکومت کی قیادت کی اور اصلاحات شروع کیں۔

ٹوریخوس نے سماجی انصاف قائم کرنے اور آبادی کی زندگی کو بہتر بنانے کی کوشش کی۔ انہوں نے زمینوں کی دوبارہ تقسیم کے لیے زرعی اصلاحات کا آغاز کیا، اور تعلیم اور صحت کی خدمات تک رسائی کو بہتر بنانے کی کوشش کی۔ تاہم، ان کی حکومت نے بھی اپوزیشن کے خلاف دباؤ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ساتھ ساتھ چلائی۔

پیرو کی نہر کے معاہدے

1977 میں کارٹر-ٹوریخوس معاہدہ پر دستخط کیے گئے، جو 31 دسمبر 1999 تک پیرو کی نہر پر کنٹرول کی منتقلی کی وضاحت کرتا ہے۔ یہ معاہدہ امریکہ اور پیرو کے درمیان طویل مذاکرات کا نتیجہ تھا اور ملک کی خود مختاری کو مضبوط کرنے کی جانب ایک اہم قدم تھا۔

تاہم، امریکہ میں اس معاہدے کے سخت مخالفین تھے، جو سیاسی بحث و مباحثے کا باعث بنا۔ حامیوں نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ پیرو کے حقوق کا احترام کرنے کی جانب ایک ضروری اقدام تھا، جبکہ مخالفین نے خیال ظاہر کیا کہ یہ علاقے میں امریکہ کی اسٹریٹیجک پوزیشن کو کمزور بنا دے گا۔

بحران اور نئے ہنگامے

1981 میں ٹوریخوس کی موت کے بعد، سیاسی عدم استحکام کا ایک نیا دور شروع ہوا۔ جنرل مانویل نوریگا اقتدار میں آئے، جنہوں نے اپوزیشن کو دبانے اور اقتدار میں رہنے کے لیے جبراتی طریقے استعمال کیے۔ نوریگا منشیات کی تجارت اور بدعنوانی میں بھی ملوث تھے، جس نے امریکہ کے ساتھ تعلقات خراب کر دیے۔

1980 کی دہائی کے آخر تک، نوریگا اور ریاستہائے متحدہ کے درمیان تناؤ ایک انتہائی حد تک پہنچ گیا۔ 1989 میں، جب نوریگا پر بدعنوانی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگایا گیا، تو امریکہ نے “انصاف کا حملہ” شروع کیا، جس نے ان کے نظام کو گرانے اور عارضی حکومت کے قیام کا باعث بنا۔

جمہوری عمل کی طرف واپسی

نوریگا کے گرنے اور سول حکومت کی بحالی کے بعد، پیرو ایک عبوری دور میں داخل ہوا۔ 1990 کی دہائی میں، ملک نے اپنی معیشت کو بحال کرنے اور جمہوری انتخابات کے انعقاد کی کوششیں کیں۔ 1994 میں انتخابات ہوئے، جو سیاسی استحکام کی بحالی کی سمت ایک اہم قدم ثابت ہوئے۔

سیاسی عمل کا ایک اہم حصہ نئے جماعتوں کی تشکیل اور شہری معاشرے کو مضبوط کرنے کے حق میں رہا۔ اس کے نتیجے میں، پیرو کے سیاسی نظام نے جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنا شروع کر دیا، جبکہ شہریوں نے سیاسی زندگی میں زیادہ فعال ہونے کی کوشش کی۔

اقتصادی ترقی

XX صدی کی دوسری نصف بھی پیرو کے لیے اقتصادی تبدیلیوں کا وقت رہا۔ ملک نے پیرو کی نہر سے منسلک بنیادی ڈھانچے کو ترقی دینا جاری رکھا، جو اہم آمدنی کے ذرائع فراہم کرتا رہا۔ حکومت نے بیرونی سرمایہ کاری کو متوجہ کرنے کی کوششیں کیں، جس نے معیشت کے مختلف شعبوں کی ترقی میں مدد فراہم کی۔

خدمات کا شعبہ، بشمول بینکنگ اور سیاحت کی خدمات، پیرو کی معیشت کا بنیادی حصہ بن گیا۔ ملک نے اپنے اسٹریٹجک مقام اور آزاد اقتصادی زونوں کی وجہ سے وسطی اور جنوبی امریکہ کے لیے ایک اہم مالیاتی مرکز کی حیثیت حاصل کی۔

سماجی تبدیلیاں

پیرو میں سماجی زندگی بھی تبدیلیوں سے گزری۔ اقتصادی ترقی کے باوجود، بہت سے شہری مشکلات کا سامنا کرتے رہے۔ آمدنی کے عدم مساوات، تعلیم اور صحت کی خدمات تک رسائی میں مسائل موجود تھے۔ سماجی تحریکیں مزید طاقتور ہونے لگیں، جو تمام شہریوں کی زندگی کی بہتری کا مطالبہ کر رہی تھیں۔

انسانی حقوق کے بارے میں شعور میں اضافے اور ان کے تحفظ کے لیے لڑائی ایک اہم پہلو بن گئی۔ شہری تنظیمیں فعال ہو گئیں، تاکہ سماجی مسائل کے بارے میں آگاہی بڑھانے اور اصلاحات کی ضرورت پر توجہ مرکوز کی جا سکے۔

ثقافتی ترقی

پیرو کی ثقافتی زندگی بھی XX صدی کی دوسری نصف میں بڑھتی گئی۔ مقامی لوگوں، ہسپانوی نوآبادیاتی ثقافت اور افریقی روایات کا اثر ایک منفرد ثقافتی ورثہ تخلیق کرتا ہے۔ اس دوران، فن، ادب اور موسیقی میں تیزی سے ترقی ہونے لگی۔

ثقافتی مواقع، جیسے کہ جشن اور میلے، ملک کی زندگی کا ایک لازمی حصہ بن گئے، جو اس کے متنوع ثقافتی ورثے کی عکاسی کرتے ہیں۔ موسیقی، بشمول ریگے ٹون اور سالسا، بھی مقبولیت حاصل کرنے لگی، جو پیرو کی شناخت کا ایک علامت بن گئی۔

نتیجہ

XX صدی کی دوسری نصف پیرو کے لیے تبدیلیوں، مشکل آزمائشوں اور کامیابیوں کا دور تھا۔ ملک نے سیاسی عدم استحکام اور اقتصادی چیلنجوں سے نمٹنے کے بعد ایک آزاد ریاست کی حیثیت سے اپنی شناخت بنانے کی کوشش کی۔ پیرو کی نہر کی تعمیر اور اس کی اہمیت نے معیشت پر اثر ڈالنا جاری رکھا، جبکہ سماجی اور ثقافتی تحریکوں نے نئی پیرو کی حقیقت کو تشکیل دیا۔

بانٹنا:

Facebook Twitter LinkedIn WhatsApp Telegram Reddit email

دیگر مضامین: