سری لنکا میں پرتگالی حکمرانی، جو XVI صدی کے آغاز میں شروع ہوئی، نے جزیرے کی ثقافت، معیشت اور سماجی ڈھانچے پر اہم اثر ڈالا۔ یہ وہ دور تھا جب سری لنکا سمندری تجارتی راستوں پر ایک اہم مقام بن گیا، اور پرتگال جنوبی ایشیا میں اپنے کالونائی عزائم کا قیام چاہتا تھا۔
پرتگالی پہلی بار 1505 میں سری لنکا پہنچے، جب ملاح لورینسو ڈی المیڈا ساحل پر اترے۔ اس کے بعد پرتگالی کالونائی حکمرانی کا دور شروع ہوا۔ پرتگالیوں نے فوراً جزیرے کی اسٹریٹجک حیثیت کو سراہا، جو مشرق اور مغرب کے درمیان تجارت کو کنٹرول کرنے کے قابل بناتی تھی۔
1518 میں پرتگالیوں نے کینڈین سلطنت پر قبضہ کر لیا اور ساحل کے ساتھ قلعے قائم کیے، جن میں اہم بندرگاہیں جیسے کہ کولمبو اور گالے شامل ہیں۔ یہ قلعے جزیرے پر پرتگالی اثر و رسوخ کی بنیاد بن گئے۔
سری لنکا کی معیشت پرتگالی حکمرانی کے دوران زراعت اور تجارت پر منحصر تھی۔ پرتگالیوں نے نئی فصلیں، جیسے کہ کافی اور تمباکو، متعارف کرائیں، جس سے جزیرے کے زراعتی منظر نامے میں تبدیلی ہوئی۔ تاہم، ان کا تجارت پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوششوں نے مقامی حکام اور آبادی کے ساتھ تصادم پیدا کیا۔
پرتگالیوں نے دارچینی کی برآمد میں سرگرم حصہ لیا، جو یورپ میں مقبول تھی۔ انہوں نے دارچینی اور دیگر مصالحوں کی تجارت پر اجارہ داری قائم کی، جس نے میٹروپولی کی خاطر significant دولت فراہم کی لیکن مقامی آبادی کے لیے اقتصادی انحصار پیدا کیا۔
پرتگالی حکمرانی کے تحت سماجی ڈھانچے میں اہم تبدیلیاں آئیں۔ پرتگالیوں نے مقامی آبادی پر عیسائیت کو نافذ کرنے کی کوشش کی، جس نے بدھ مت اور ہندو مت کے پیروکاروں میں مخالفت پیدا کی۔ جزیرے پر آئے مشنریوں نے کئی گرجے اور اسکول قائم کیے، جس سے سری لنکا کے ثقافتی منظر نامے میں تبدیلی آئی۔
دوسری طرف، پرتگالیوں نے مقامی قبائل کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کیا، جس سے سماجی تعلقات پیچیدہ ہو گئے۔ مقامی حکام اور سرداروں کو اپنی حیثیت برقرار رکھنے کے لیے پرتگالیوں کے ساتھ تعاون کرنے پر مجبور ہونا پڑا، جس سے کمیونٹی کے اندر تصادم پیدا ہوئے۔
پرتگالی حکمرانی پُرامن نہیں تھی۔ مقامی حکام اور قبائل اکثر کالونی نظام کے خلاف بغاوت کرتے رہتے تھے۔ ایک معروف بغاوت 1560 میں ہوئی، جب کینڈین حکام نے پرتگالیوں کے خلاف لڑنے کے لیے دوسرے مقامی حکام کے ساتھ اتحاد کیا۔
پرتگالیوں نے ان بغاوتوں کا جواب سخت دباؤ کے ذریعے دیا، جس نے مقامی آبادی میں کالونائزرز کے خلاف نفرت کو مزید بڑھایا۔ تصادم پرتگالی حکمرانی کے پوری مدت کے دوران جاری رہے اور ان بغاوتوں کی بنیاد بنے جو پرتگالیوں کے جزیرے چھوڑنے کے بعد ہوئیں۔
سری لنکا میں پرتگالی حکمرانی 1658 تک جاری رہی، جب ہالینڈ والوں نے جو ہندوستانی سمندر میں تجارت کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہے تھے، اہم بندرگاہوں اور قلعوں پر قبضہ کر لیا۔ پرتگالیوں نے جنگی تصادم اور سفارتی چالاکیوں کے نتیجے میں جزیرے پر اپنی بیشتر جائیدادیں کھو دیں۔
1656 میں ہالینڈ والوں نے کولمبو پر قبضہ کر لیا، اور 1660 تک تقریباً مکمل طور پر پرتگالیوں کو جزیرے سے نکال دیا۔ اس نے سری لنکا میں تقریباً 150 سال کی پرتگالی حکمرانی کا اختتام کیا اور ملک کی تاریخ میں ایک نئی باب کھولی۔
پرتگالی حکمرانی نے سری لنکا کی ثقافت اور تاریخ پر گہرا اثر چھوڑا۔ پرتگالیوں کا اثر زبان، تعمیرات اور مذہبی طریقوں میں دیکھا جا سکتا ہے۔ پرتگالی زبان کے کئی الفاظ سنسکریت میں موجود رہے، اور عیسائیت کا اثر نمایاں ہے۔
تعمیراتی یادگاریں، جیسے کہ گرجے اور قلعے، بھی پرتگالی ورثے کی عکاسی کرتی ہیں۔ ان میں سے کچھ تعمیرات، جیسے کہ کولمبو میں سینٹ سباستین کی گرجا، اہم ثقافتی اور تاریخی مقامات ہیں۔
سری لنکا میں پرتگالی حکومت ایک اہم مرحلہ بنی، جو جزیرے کی اقتصادی، سماجی اور ثقافتی ترقی پر اثر انداز ہوئی۔ مقامی آبادی کی مخالفت اور تصادم کے باوجود، پرتگالیوں نے ایک ورثہ چھوڑا، جو جدید سری لنکا پر اثر انداز ہوتا رہتا ہے۔ کالونائی حکمرانی کا دور آگے کی تبدیلیوں اور عمل کی بنیاد بنا جو جزیرے کے مستقبل کی تشکیل کرتی ہیں۔