لوئی پسٹر (1822-1895) ایک فرانسیسی کیمیاء دان اور مائکروبولوجسٹ تھے، جنہوں نے سائنس اور طب میں نمایاں کردار ادا کیا۔ ان کے کام نے مائکروبولوجی اور ویکسینیشن کے میدان میں جدید تحقیقات کی بنیاد رکھی۔ پسٹر کو مائکروب کے نظریے کا بانی سمجھا جاتا ہے، اور ان کی تخلیقات جیسے ابزاریوں کی عمل آوری اور پیسٹریزیشن نے سائنس اور صنعت دونوں میں انقلاب برپا کر دیا۔
لوئی پسٹر 27 دسمبر 1822 کو ڈول، فرانس میں پیدا ہوئے۔ وہ پانچ بچوں کے خاندان میں تیسرے بچے تھے۔ جوانی میں پسٹر نے پینٹنگ اور فنون میں نمایاں صلاحیتیں دکھائیں، تاہم جلد ہی انہوں نے سائنس کے لیے اپنی زندگی وقف کرنے کا فیصلہ کیا۔ 1843 میں انہوں نے ای کول نرمال سپیریئر میں داخلہ لیا، جہاں انہوں نے طبعیات اور کیمیاء کا مطالعہ کیا۔
تعلیم مکمل کرنے کے بعد پسٹر نے یونیورسٹی آف اسٹرسبورگ میں کیمیاء کے پروفیسر کے طور پر اپنی کیریئر کا آغاز کیا۔ ان کی ابتدائی تحقیقات کرسٹالوجنسی پر مرکوز تھیں، جہاں انہوں نے کرسٹلز کی بصری خصوصیات کا مطالعہ کیا۔ تاہم، اصل شہرت ان کے اس وقت آئی جب انہوں نے خوردبینی جانداروں کا مطالعہ کرنا شروع کیا۔
1860 کی دہائی میں، پسٹر نے تجربات شروع کیے جنہوں نے یہ ثابت کیا کہ مائکروب گڑھنے اور تخمیر کا سبب بنتے ہیں۔ انہوں نے خود بخود پیدا ہونے کے موجودہ نظریے کو مسترد کرتے ہوئے یہ تجویز پیش کی کہ خوردبینی جاندار مائعات میں ماحول سے آتے ہیں۔ یہ انکشاف مائکروب کے نظریے کی ترقی کی بنیاد بن گیا، جو وضاحت کرتا ہے کہ بیماریوں کو بیکٹیریا اور وائرس کے ذریعے کیسے منتقل کیا جاتا ہے۔
پسٹر کی سب سے مشہور کامیابیوں میں ایک پیسٹریزیشن کا عمل شروع کرنا ہے، جو 1864 میں تیار کیا گیا۔ اس طریقے میں، مائع جیسے کہ شراب یا دودھ کو ایک مخصوص درجہ حرارت تک گرم کرنا اور پھر تیزی سے ٹھنڈا کرنا شامل ہے۔ پیسٹریزیشن مضر خوردبینی جانداروں کو ختم کرتا ہے جبکہ مصنوعات کے غذائیت کو اور ذائقے کو برقرار رکھتا ہے۔ یہ عمل خوراک کی صنعت کے لئے بہت اہم ہے اور دنیا بھر میں ایک معیاری مشق ہے۔
مائکروبولوجی اور پیسٹریزیشن کے شعبوں میں اپنے کام کے علاوہ، پسٹر نے ویکسینز کی تیاری پر بھی کام کیا۔ انہوں نے سیبیرین یرقان اور ریبیز جیسے بیماریوں کے خلاف ویکسینز تیار کیں۔ 1885 میں، انہوں نے ریبیز کے خلاف انسان کی پہلی ویکسین کامیابی سے کی، جو متعدی بیماریوں کی روک تھام کے میدان میں ایک انقلابی اقدام تھا۔
1887 میں، لوئی پسٹر نے پیرس میں پسٹر انسٹی ٹیوٹ کی بنیاد رکھی، جو مائکروبولوجی اور متعدی بیماریوں کے میدان میں سائنسی تحقیق کا مرکز بن گیا۔ انسٹی ٹیوٹ آج بھی کام کر رہا ہے، ویکسین کی تحقیق اور ترقی کے ساتھ ساتھ نئے نسل کے سائنسدانوں کی تربیت بھی کر رہا ہے۔
لوئی پسٹر نہ صرف ایک ممتاز سائنسدان تھے، بلکہ ایک ایسے انسان تھے جن کے پاس عمیق اخلاقی اعتقادات تھے۔ وہ اپنی عاجزی اور اپنے کام کے لئے لگن کے لیے مشہور تھے۔ پسٹر ہمیشہ اس بات پر زور دیتے تھے کہ لوگوں کی زندگیوں کی بہتری کے لئے سائنس کی اہمیت کو اجاگر کریں۔ ان کے کام طب اور بیالوجی کے میدان میں مزید تحقیقات کی بنیاد بن گئے۔
پسٹر 28 ستمبر 1895 کو وفات پا گئے، پیچھے ایک بڑی وراثت چھوڑ کر۔ ان کی تحقیقات نے متعدی بیماریوں کے جدید علاج کے طریقوں کی بنیاد رکھی، اور ان کے نظریات دنیا بھر میں سائنسدانوں کو متاثر کرتے رہتے ہیں۔ لوئی پسٹر کی یاد میں کئی اداروں، سڑکوں اور یادگاروں کے نام رکھے گئے ہیں۔