تعارف
دوسری عالمی جنگ (1939-1945) نے کئی ممالک، بشمول بھارت، پر نمایاں اثر ڈالا۔ جنگ کے حالات میں، جب دنیا ایک عالمی تصادم کی حالت میں تھی، بھارتی قومی تحریک نے برطانوی نوآبادیاتی حکومت سے آزادی کے لیے زیادہ فعال اور منظم شکل اختیار کی۔ یہ مضمون اس بات پر غور کرتا ہے کہ دوسری عالمی جنگ نے بھارت میں قومی جدوجہد میں شدت کیسے بڑھائی، سیاسی ماحول کو تبدیل کرتے ہوئے اور آزادی کی حمایت میں عوامی بیداری پیدا کی۔
جنگ سے پہلے کا سیاسی پس منظر
دوسری عالمی جنگ کے آغاز تک بھارت میں پہلے ہی ایک قوم پرست تحریک فعال تھی، جس کی قیادت مہاتما گاندھی اور جواہر لال نہرو جیسے رہنماؤں نے کی۔ لیکن نوآبادیاتی حکومت بھارتی عوام کی خودمختاری اور آزادی کے مطالبات کو نظرانداز کرتی رہی۔ اس کا جواب دیتے ہوئے بھارتی قوم پرستوں نے اپنی کوششوں کو اکٹھا کرنا شروع کیا، زیادہ منظم سیاسی ڈھانچے قائم کرتے ہوئے اور عوام میں اپنا اثر و رسوخ بڑھایا۔
تاہم، 1939 میں جنگ کے آغاز کے ساتھ، برطانوی حکومت نے بھارت کے اس تنازع میں شمولیت کا اعلان بغیر بھارتی رہنماؤں سے مشورہ کیے کیا۔ اس نے ملک بھر میں عوامی نارضگی اور احتجاجات کو جنم دیا۔
جنگ کا بھارتی قومی تحریک پر اثر
دوسری عالمی جنگ نے بھارت میں سیاسی صورتحال کو نمایاں طور پر تبدیل کر دیا۔ برطانوی حکومت نے اپنی تمام وسائل کو جنگ میں مصروف کر لیا، جس کے نتیجے میں وسائل کی کمی، اقتصادی مسائل اور داخلی تنازعات جیسے کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ آزادی کی جدوجہد میں شدت کا باعث بنا۔ اس دور کے چند اہم نکات درج ذیل ہیں:
- اقتصادی مشکلات: جنگ کی وجہ سے خوراک کی کمی اور قیمتوں میں اضافہ ہوگیا، جس نے عوام کے بڑے طبقات میں نارضگی پیدا کی۔
- بھارتی قومی کانگریس کا اثر و رسوخ میں اضافہ: جنگ کے حالات میں بھارتی قومی کانگریس (آئی این سی) نے اپنا اثر و رسوخ بڑھاتے ہوئے احتجاجی مظاہروں اور برطانوی حکام کے ساتھ تعاون سے انکار کی اپیلیں کیں۔
- تحریک میں شدت: زیادہ شدت پسند گروہوں کے ابھار، جیسے "بائیکاٹ پروگرام" اور "قومی آزادی کی خدمت"، جو برطانوی حکومت کے خلاف فوری کارروائی کی اپیل کر رہے تھے۔
قوم پرستوں نے آزادی کا مطالبہ کرنا شروع کیا، جنگ کو اپنے مقصد کے حصول کے لیے ایک موقع کے طور پر استعمال کیا۔
مشرقی اور مغربی محاذ
بھارت برطانوی فوجوں کے لیے ایک اسٹریٹجک اہمیت کی بنیاد بن گیا، جنہوں نے اس کے وسائل اور manpower کا استعمال کیا۔ بہت سے بھارتی، جن میں ایک بڑا تعداد فوجیوں کی بھی شامل تھی، مختلف محاذوں پر بھیجے گئے، جس سے قومی خود شناسی میں اضافہ ہوا۔ جنگ کے محاذوں پر لڑنے والے بھارتی فوجی دوسرے اقوام کی آزادی کی جدوجہد کے گواہ بنے، جس نے انہیں آزادی کے نظریات کے ساتھ گھر واپس آنے کی تحریک دی۔
دوسری طرف، محاذ پر صورتحال نے بھارت میں مقامی آبادی کی ضروریات کی طرف عدم توجہ کی وجہ سے نارضگی بڑھا دی۔ بھارتیوں نے محسوس کیا کہ ان کا جنگ میں کردار نوآبادیاتی حکومت کے حوالے سے کوئی اہم تبدیلی نہیں لاتا۔
"بھارت چھوڑو" تحریک
1942 میں، جنگ کے عروج پر، بھارتی قومی کانگریس نے "بھارت چھوڑو" تحریک شروع کی، جو کہ آزادی کی جدوجہد کے سب سے اہم مراحل میں سے ایک بن گئی۔ گاندھی نے بھارتیوں کو برطانوی حکومت کے خلاف وسیع احتجاج کرنے کی اپیل کی، جس کے نتیجے میں:
- بڑے پیمانے پر احتجاج: ملک بھر میں بڑے مظاہرے اور ہڑتالیں ہوئیں۔
- رہنماؤں کی گرفتاری: برطانوی حکومت نے جواب میں جبر کیا، گاندھی اور بہت سے دیگر آئی این سی رہنماؤں کو گرفتار کر لیا۔
- زبردستی کی سرکوبی: برطانوی حکام کی طرف سے مظاہروں کو دبانے کے لیے طاقت کا استعمال، جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد کی جانیں گئیں۔
حالانکہ، جبر کے باوجود، "بھارت چھوڑو" تحریک نے بھارتیوں کے آزادی کے لیے لڑنے کے عزم کو مزید مظبوط کیا اور بین الاقوامی برادری کی توجہ ان کی جدوجہد کی طرف مبذول کرائی۔
جنگ کے بعد: آزادی کی راہ
جنگ 1945 میں ختم ہوئی، لیکن اس کے اثرات بھارت میں محسوس ہوتے رہے۔ برطانوی حکومت ایک مشکل صورت حال میں پھنس گئی: اقتصادی مسائل، نو آبادیات کے انتظام کی ضرورت اور بھارت میں بڑھتی ہوئی نارضگی نے ملک کے مستقبل کے بارے میں مذاکرات کی ضرورت پیدا کی۔
1946 میں برطانوی حکومت اور بھارتی رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوا، جس میں ممکنہ آزادی کے بارے میں سوالات پر گفتگو ہوئی۔ طویل مباحثوں کے بعد، 1947 میں بھارت کو آزادی ملی، جو خودمختاری کی طویل جدوجہد کا نتیجہ تھی۔
نتیجہ
دوسری عالمی جنگ نے بھارت میں قومی جدوجہد میں شدت لانے کے لیے ایک اہم کیٹلسٹ کا کردار ادا کیا۔ عالمی تصادم کے حالات میں بھارتیوں نے اپنی طاقتوں اور مواقع کو سمجھا، جس کی وجہ سے آزادی کے لیے ایک بڑے پیمانے پر تحریک چلی۔ "بھارت چھوڑو" تحریک اور اس کے بعد کے واقعات نے نہ صرف ملک میں سیاسی صورتحال کو بدل دیا، بلکہ 1947 میں بھارت کی آزادی کی جانب بھی لے جا کر معاملہ مکمل کیا۔ اس طرح، جنگ نے پرانے نظام کو توڑ دیا، مگر بھارت کے لیے ایک نئے آغاز کی بنیاد بھی رکھی، جو آج بھی ترقی پزیر ہے۔
بانٹنا:
Facebook Twitter LinkedIn WhatsApp Telegram Reddit Viber emailدیگر مضامین:
- بھارت کی تاریخ
- قدیم ہندوستان کی تہذیب
- ویدک دور ہندوستان میں
- قرون وسطی اور ہندوستان میں مسلم فتوحات
- بھارت میں نوآبادیاتی دور
- بھارت کی آزادی کی تحریک
- ویدک دور کے مذہبی عقائد
- ترکوں کا حملہ اور دہلی سلطنت کی بنیاد
- برطانوی مشرقی ہندوستان کی آمد
- سن 1857 کا انقلاب: ہندوستانی بغاوت
- بھارت کی پہلی عالمی جنگ میں اور قوم پرستی کا اضافہ
- بھارت میں خودمختاری کے لئے جدوجہد: 1920-1930 کی دہائی
- بھارت کا بٹوارہ اور آزادی کا حصول
- ویدک دور کے ذرائع: ویدوں
- آریاؤں اور ان کی ہجرت بھارت میں
- موہنجو داڑو کی ثقافت
- مغلوں کی ثقافت
- بھارت کے مشہور تاریخی دستاویزات
- بھارت کی قومی روایات اور رسومات
- ہندوستان کی ریاستی علامتوں کی تاریخ
- بھارت کی زبان کی خصوصیات
- بھارت کے مشہور ادبی شہر
- بھارت کے اقتصادی اعداد و شمار
- مشہور تاریخی شخصیات بھارت کی
- ہندوستانی ریاستی نظام کی ترقی
- بھارت کے سماجی اصلاحات