تاریخی انسائیکلوپیڈیا

بھارت میں خود مختاری کے حصول کی جدوجہد: 1920-1930 کی دہائی

بھارت میں آزادی اور خود مختاری کی جدوجہد کا دور

تعارف

1920 اور 1930 کی دہائیاں بھارت کی تاریخ میں ایک اہم مرحلہ تھیں، جب خود مختاری اور آزادی کا تحریک زیادہ فعال اور منظم ہوا۔ پہلی عالمی جنگ کے بعد، بھارتیوں نے اپنی طاقت اور اتحاد کو سمجھنا شروع کیا، جس کی وجہ سے کالونیل حکمرانی کے خلاف کئی اہم سیاسی واقعات اور مظاہروں کا آغاز ہوا۔ اس مضمون میں ہم اس دور میں بھارت میں خود مختاری کی جدوجہد کے اہم نکات کا جائزہ لیں گے۔

سیاق و سباق اور پس منظر

پہلی عالمی جنگ کے 1918 میں اختتام کے بعد بھارت کئی معاشی اور سماجی مشکلات کا سامنا کر رہا تھا۔ طبقاتی تنازعات میں شدت، خوراک کے نرخوں میں اضافے اور بھاری ٹیکس نے عوام میں بے چینی پیدا کی۔ سیاسی صورت حال بھی بگڑ گئی جب برطانوی حکومت نے بے چینی کے بڑھتے ہوئے اثرات کا جواب دباؤ کے اقدامات سے دیا، جیسے کہ رولا ایکٹ (1919)، جس نے شہری آزادیوں کو محدود کیا۔

ان واقعات کے جواب میں بھارت میں خود مختاری کی جدوجہد شروع ہوئی۔ رہنما، جیسے مہاتما گاندھی، نے غیر تشدد مظاہروں اور اقدامات کی اپیل شروع کی۔

گاندھی اور غیر تشدد مزاحمت

مہاتما گاندھی، بھارتی قومی تحریک کے سب سے بااثر رہنما، خود مختاری کی جدوجہد کا اہم علامت بن گئے۔ 1920 میں انہوں نے “غیر تشدد مزاحمت” (ساتیہ گرہ) کی تحریک شروع کی، جس میں بھارتیوں سے برطانوی حکومت کے ساتھ تعاون ختم کرنے کی اپیل کی گئی۔ اس تحریک کے اہم اصول شامل تھے:

  • غیر تشدد: گاندھی مانتے تھے کہ آزادی کے حصول کی جدوجہد کو کسی بھی تشدد کے بغیر ہونا چاہئے۔
  • شہری نافرمانی: بھارتیوں کو جان بوجھ کر ناانصافی قوانین اور برطانوی حکام کے احکام کی خلاف ورزی کرنی چاہئے۔
  • اقتصادی خود کفالت: گاندھی برطانوی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے اور مقامی پیداوار کی حمایت کرنے کی اپیل کرتے تھے۔

یہ خیالات کئی مظاہروں کی بنیاد بن گئے، جن میں برطانوی مصنوعات کا بائیکاٹ اور بڑے مظاہرے شامل تھے۔

خود مختاری کے حصول کی تحریک

1920 کی دہائی میں خود مختاری کی تحریک مزید منظم شکل اختیار کر گئی۔ 1929 میں بھارت کے قومی کانفرنس نے جواہر لال نہرو کی قیادت میں بھارت کی مکمل آزادی کی قرارداد منظور کی۔ یہ بیان خود اختیاری کی طرف ایک اہم قدم ثابت ہوا، جو کئی اہم واقعات کا سبب بنا:

  • 1930 کا ساتیہ گرہ: گاندھی نے برطانوی نمک کی اجارہ داری کے خلاف احتجاج کرنے کے لئے سبرمتی سے سمندر تک اپنی مشہور "نمک مارچ" شروع کی۔ اس عمل نے وسیع پیمانے پر توجہ اور حمایت حاصل کی۔
  • نئی تنظیموں کا قیام: بھارت کے قومی کانفرنس کے ساتھ متوازی نئی سیاسی تنظیمیں بھی ابھرتی گئیں، جیسے کہ آل انڈیا مسلم لیگ، جو مسلم آبادی کے مفادات کی نمائندگی کرتی تھیں۔
  • اقتصادی بائیکاٹ: گاندھی اور دیگر رہنما برطانوی مصنوعات اور ٹیکس کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کرتے رہے، جس نے مقامی پیداوار کے بڑھنے میں بھی مدد کی۔

یہ اقدامات قومی خود آگاہی کے اضافے اور بھارتیوں کے درمیان اتحاد کو مضبوط کرنے میں معاون ثابت ہوئے۔

برطانوی حکومت کے جواب

برطانوی حکومت، جو بڑھتے ہوئے مظاہروں سے پریشان تھی، خود مختاری کی تحریک کو دباؤ میں لانے کے اقدامات کرنے لگی۔ برطانوی حکام کے اقدامات میں شامل تھے:

  • رہنماؤ کی گرفتاری: بڑے مظاہروں کے جواب میں، برطانوی حکام نے قومی تحریک کے کئی رہنماؤ، بشمول گاندھی، کو گرفتار کر لیا۔
  • دباؤ قوانین: نئے قوانین متعارف کروائے گئے، جو اجتماعات اور اظہار رائے کی آزادی کو محدود کرتے تھے۔
  • زور زبردستی کے اقدامات: مظاہروں کو منتشر کرنے اور ہنگامہ آرائی کے دباؤ کے لئے طاقت کا استعمال کئی جانوں کے نقصان اور تشدد کے بڑھنے کا سبب بنا۔

یہ اقدامات صرف بے چینی اور بھارتیوں کے حقوق کے حصول کی جدوجہد کو مزید بڑھاتے رہے۔

قوم پرستی کے جذبات کا بڑھنا

1920 اور 1930 کی دہائیاں بھارت میں قوم پرستی کے جذبے میں نمایاں اضافے کا وقت بن گئیں۔ معاشرے میں مکمل آزادی کے خیالات مضبوط ہوئے، اور زیادہ شدت پسند گروپوں کی تشکیل شروع ہوئی، جو کالونیل حکمرانی سے فوری آزادی کی حمایت کرتی تھیں۔

اس وقت یہ واضح ہو گیا کہ خود مختاری کی تحریک نے نہ صرف اشرافیہ کو شامل کیا، بلکہ کسانوں، مزدوروں اور نوجوانوں جیسے عوام کے بڑے حصے کو بھی شامل کیا۔ بہت سے لوگ مظاہروں میں حصہ لینا شروع کر رہے تھے، اور نئے رہنما منظر عام پر آئے جو مختلف گروپوں کے مفادات کی نمائندگی کر رہے تھے۔

خلاصہ

1920 سے 1930 کی دہائی تک کا دور بھارت کی تاریخ میں ایک اہم دور ہے، جب خود مختاری کی جدوجہد زیادہ منظم اور عوامی ہوگی۔ اس وقت مہاتما گاندھی آزادی کی جدوجہد کا علامت بن گئے، اور ان کے غیر تشدد مزاحمت کے خیالات نے لاکھوں بھارتیوں کو متاثر کیا۔ برطانوی حکام کی طرف سے دباؤ کے باوجود، خود مختاری کی تحریک مزید مستحکم ہوئی، اور اگلی دہائی میں یہ زیادہ فعال اقدامات میں منتقل ہوئی، جو 1947 میں بھارت کی آزادی کا سبب بنی۔

اس دور میں بھارت میں خود جھیننے کی جدوجہد نے عوام کی طاقت اور آزادی کی تڑپ کو ظاہر کیا، اور یہ مستقبل کی نسلوں کے لئے بنیاد قائم کی کہ وہ اپنے حقوق اور آزادی کے لئے جدوجہد جاری رکھیں۔

بانٹنا:

Facebook Twitter LinkedIn WhatsApp Telegram Reddit email

دیگر مضامین: