بھارت ایک کثیر اللغتی اور کثیر النسلی ملک ہے جس میں زبانی تنوع کی بھرپور وراثت موجود ہے۔ یہاں بولی جانے والی زبانیں مختلف قوموں کی تاریخ، ثقافت اور روایات کی عکاسی کرتی ہیں۔ بھارت میں 120 سے زیادہ زبانیں موجود ہیں، اور ان میں سے ہر ایک ملک کی ثقافتی وراثت میں ایک منفرد کردار ادا کرتی ہے۔ یہ تنوع بھارت کی زبانوں کی خصوصیات کا مطالعہ خاص طور پر دلچسپ اور اہم بناتا ہے۔
بھارت کے آئین کے مطابق، قومی سطح پر دو سرکاری زبانیں ہیں: ہندی اور انگریزی۔ ہندی ملک میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے اور یہ 40% سے زائد آبادی کی پہلی زبان کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔ انگریزی زبان، اس کے برعکس، بین الاقوامی مواصلات کی زبان کے طور پر اہم کردار ادا کرتی ہے اور حکومت اور قانونی دستاویزات کے ساتھ ساتھ تعلیم میں بھی استعمال کی جاتی ہے۔
اس کے علاوہ، بھارت کے مختلف ریاستوں میں خود کے علاقائی زبانوں کی بھی موجود ہیں، جو کہ سرکاری حیثیت بھی رکھتی ہیں۔ مثلاً، مغربی بنگال میں بنگالی، آندھرا پردیش میں تیلگو اور تمل نادو میں تمل۔ یہ زبانوں کی کثرت ملک کی کثیر سطحی زبانوں کے ڈھانچے کو اجاگر کرتی ہے اور اس کی ثقافتی دولت کو ظاہر کرتی ہے۔
بھارت کی زبانوں کو کئی بنیادی زبانوں کے خاندانوں میں درجہ بند کیا جا سکتا ہے۔ ان میں سب سے زیادہ عام ہندوستانی-آریائی اور دراوڑی زبانیں ہیں۔ ہندوستانی-آریائی خاندان میں ہندی، بنگالی، اردو، مراٹھی اور گجراتی جیسی زبانیں شامل ہیں۔ یہ زبانیں مشترک جڑوں کی حامل ہیں اور سنسکرت اور فارسی زبان کے اثرات کے تحت ترقی پذیر ہوئی ہیں۔
دراوڑی زبانوں کے خاندان میں تمل، تیلگو، کنڑ اور ملیالم جیسی زبانیں شامل ہیں، جو بنیادی طور پر بھارت کے جنوبی حصے میں بولی جاتی ہیں۔ یہ زبانیں اپنی منفرد گرامر کی ساخت اور لغوی دولت کے ساتھ ہندوستانی-آریائی زبانوں سے مختلف ہیں۔
بھارتی زبانوں کے اپنے منفرد خط لکھنے کے نظام ہیں۔ مثلاً، ہندی دیوناگری میں لکھی جاتی ہے، بنگالی بنگالی خط میں، اور تمل زبان تمل خط میں۔ بھارت میں خط لکھنے کے کئی نظام استعمال ہوتے ہیں، جو اس کی زبانوں کی تصویر کو مزید متنوع بناتے ہیں۔ یہ لکھنے کے نظام ہر زبان اور علاقے کی ثقافتی اور تاریخی خصوصیات کی بھی عکاسی کرتے ہیں۔
بھارت کی بنیادی زبانوں کے ساتھ ساتھ بہت سے لہجے اور تلفظ موجود ہیں۔ لہجے ایک ہی زبان کے اندر بھی بڑی حد تک مختلف ہو سکتے ہیں، جو مختلف لہجے بولنے والوں کے درمیان سمجھنے میں مشکل پیدا کر دیتے ہیں۔ مثلاً، ہندی میں بہت سے لہجے ہیں، جیسے براج، آودھی اور بندیلی۔ یہ لہجے اپنی مختلف خصوصیات کے ساتھ تلفظ، لغت اور گرامر میں منفرد ہیں۔
لہجوں اور تلفظوں کا تنوع معمول کی گفتگو میں بھی ظاہر ہوتا ہے، جو زبان کی بات چیت کو اضافی رنگت اور انفرادیت بخشتا ہے۔ یہ تنوع ثقافتی اختلافات کو جنم دیتا ہے اور بھارتی معاشرے کو مالا مال کرتا ہے۔
بھارت کی زبان کی پالیسی پیچیدہ اور کئی جہتی ہے۔ آئین مقامی زبان کے استعمال کے حقوق کی ضمانت دیتا ہے، جو قومی زبان کی تنوع کے علاوہ اسے برقرار رکھنے کی کوشش کی عکاسی کرتا ہے۔ تاہم گزشتہ چند دہائیوں میں ہندی اور انگریزی زبانوں کی بالادستی کے حوالے سے تنازعہ پیدا ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے دیگر زبانوں کے بولنے والوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔
اس کے علاوہ، مختلف ریاستوں کی اپنی زبان کی پالیسی ہے، جو کبھی کبھار نسلی اور زبانی گروہوں کے درمیان تنازعات کا باعث بنتی ہے۔ بھارت کی حکومت خطرے میں موجود زبانوں کی حفاظت اور حمایت کے لیے تعلیمی پروگراموں اور ثقافتی اقدامات کے ذریعے اقدامات کر رہی ہے۔
بھارت میں زبان ثقافت اور قوم کی شناخت میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ ادب، شاعری، موسیقی اور فلم بڑی حد تک زبانی تنوع پر منحصر ہیں۔ مختلف زبانیں مختلف ادبی روایات اور طرزیں پیدا کرتی ہیں، جو بھارتی ثقافت کو مالا مال کرتی ہیں۔
بھارتی سنیما کی صنعت خاص طور پر مختلف زبانوں کا بھرپور استعمال کرتی ہے، بشمول ہندی، تمل، تیلگو اور بنگالی۔ فلمیں اور موسیقی ثقافتی تبادلوں کے اہم ذرائع بنتی ہیں اور زبان کی شناخت کو محفوظ رکھنے میں مدد کرتی ہیں۔
بھارت کی زبانوں کی خصوصیات اس کی متنوع ثقافت اور صدیوں کی تاریخ کی عکاسی کرتی ہیں۔ ملک میں موجود بہت سی زبانیں اور لہجے اس کے ثقافتی ورثے کی دولت میں اضافہ کرتے ہیں۔ باوجود اس کے کہ زبانوں کی کمیونٹیز کو چیلنجز کا سامنا ہے، بھارت اپنی زبان کی پالیسی کو فعال طور پر ترقی دے رہا ہے، اور آئندہ نسلوں کے لیے زبانوں کی تنوع کو برقرار رکھنے کے لیے کوششیں کرتا رہتا ہے۔