مالٹا کی آزادی، جو 15 ستمبر 1964 کو اعلان کی گئی، ملک کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ہے، جو برطانوی نوآبادیاتی حکومت کے خاتمے اور خود مختاری کے نئے دور کے آغاز کی علامت ہے۔ یہ عمل قومی خود ارادیت، اقتصادی اور سماجی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سیاست کی طویل جدوجہد کا نتیجہ تھا۔
آزادی حاصل کرنے سے پہلے، مالٹا مختلف طاقتوں کے کنٹرول میں رہا، جن میں عرب، سینٹ جان کے آدمی اور آخر کار برطانیہ شامل ہیں۔ 1814 میں، پیرس امن معاہدے کی شرائط کے تحت، مالٹا ایک برطانوی کالونی بن گیا۔ 19 ویں صدی اور 20 ویں صدی کے آغاز کے دوران مالٹا میں مختلف سماجی اور اقتصادی تبدیلیاں سامنے آئیں، جنہوں نے آزادی کی بنیادیں رکھی۔
20 ویں صدی کے آغاز میں، مالٹا میں قوم پرستانہ جذبات کی بڑھتی ہوئی لہر دیکھی گئی۔ مزدور طبقے کی جدوجہد اور زندگی کی حالتوں کو بہتر بنانے کی خواہش نے مختلف سیاسی جماعتوں کے قیام کی راہ ہموار کی۔ مالٹا کی معیشت بھی تبدیلیوں کا شکار ہوئی، جس میں تعمیر اور خدمات کے شعبے میں ملازمتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔
1947 میں ایک نئی آئین منظور کی گئی، جس نے مالٹا کو کچھ حد تک خود مختاری فراہم کی۔ تاہم، مکمل آزادانہ وجود حاصل کرنا ابھی بھی ناممکن تھا۔ 1955 میں مکمل آزادی کے لیے سیاسی جدوجہد شروع ہوئی، جس کی قیادت مزدور پارٹی اور قومی پارٹی نے کی۔
مزدور پارٹی، جس کی قیادت جارج بونچی کر رہے تھے، اور قومی پارٹی، جس کی قیادت ڈومینیکو ساکو کر رہے تھے، آزادی کی جدوجہد میں اہم کردار ادا کرتی تھیں۔ ان کی پروگرامنگ دستاویزات میں خود مختاری، زندگی کی بہتری اور عوام کے مفادات کے تحفظ کے مطالبات شامل تھے۔
1960 کی دہائی میں بین الاقوامی حالات نے مالٹا کی آزادی کی خواہش میں بھی اضافہ کیا۔ کالونائزیشن کے دور نے افریقہ اور ایشیاء کے کئی ممالک کو شامل کیا، جو یورپ میں اسی طرح کی تبدیلیوں کے لیے موزوں ماحول فراہم کر رہا تھا۔ برطانیہ نے اصلاحات کی ضرورت کو سمجھتے ہوئے مالٹا کے مستقبل کی حیثیت پر بات چیت کا آغاز کیا۔
1963 میں، مالٹا اور برطانیہ کے درمیان سرکاری بات چیت کا آغاز ہوا۔ یہ بات چیت عمل کو آزادی فراہم کرنے کے معاہدے کی طرف لے گئی، جس کی تصدیق 1964 میں ریفرنڈم میں کی گئی۔ 90 فیصد سے زیادہ ووٹرز نے آزادی کے حق میں ووٹ دیا۔
15 ستمبر 1964 کو، مالٹا نے باضابطہ طور پر اپنی آزادی کا اعلان کیا۔ یہ دن مالٹیوں کے لیے قومی شناخت اور فخر کی علامت بن گیا۔ منظور کردہ آئین نے شہریوں کے بنیادی حقوق اور آزادیوں کی ضمانت دی، نیز جمہوری ریاست کی تشکیل کے لیے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کی۔
آزاد مالٹا کے پہلے وزیر اعظم جارج بونچی بنے، جنہوں نے مزدور پارٹی کی حکومت کی قیادت کی۔ نئی حکومت کے اہم چیلنجز میں معیشت کی ترقی، تعلیم اور صحت کی بہتری، اور موثر ریاستی انتظامیہ کا قیام شامل تھا۔
آزادی حاصل کرنے کے بعد کے ابتدائی سالوں میں، مالٹا کئی چیلنجوں کا سامنا کرتا رہا۔ ان میں سے ایک عالمی تبدیلیوں کے درمیان اقتصادی استحکام کو برقرار رکھنا تھا۔ حکومت نے سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی اور سیاحتی شعبے کی ترقی پر زور دیا۔
مالٹا کی معیشت تیزی سے ترقی کرنے لگی، خاص طور پر سیاحت کے شعبے میں، جو آمدنی کا ایک اہم ذریعہ بن گیا۔ حکومت نے بھی بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر زور دینا شروع کر دیا، جن میں سڑکیں، ایئر پورٹس، اور ہوٹل شامل تھے۔
آزادی نے مالٹا میں سیاسی استحکام کے طویل عمل کا آغاز کیا۔ ملک نے اپنی جمہوری نظام کو ترقی دینا جاری رکھا، اور بین الاقوامی تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششیں کیں۔
جب سے مالٹا آزاد ہوا، اس نے بین الاقوامی تنظیموں میں شمولیت کی کوشش کی۔ ملک 1964 میں اقوام متحدہ کا رکن بن گیا اور دیگر ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو بھی ترقی دینا جاری رکھا۔
مالٹا کی آزادی ملک کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ہے اور قومی خود ارادیت کے لیے جدوجہد کی علامت ہے۔ یہ عمل ریاست کی مزید ترقی، جمہوریت کے استحکام اور اقتصادی ترقی کے لیے حالات کی تشکیل کی بنیاد بن گیا۔ آزادی نے مالٹا کی شکل بدلی، اسے بین الاقوامی سطح پر ایک اہم کھلاڑی اور بحیرہ روم میں ثقافت اور سیاحت کا مرکز بنا دیا۔